ابن عباس رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ جو گدھا چارہ اور بھوسہ کھاتا ہے اس کا جھوٹا پاک ہے۔
اور سورِ حمار میں قیاس بھی متعارض ہیں، کیونکہ اگر پسینہ پر قیاس کرتے ہیں تو جھوٹا پاک ہونا چاہیے، اس لئے کہ گدھے کا پسینہ پاک ہے، اور اگر گدھی کے دودھ پر قیاس کرتے ہیں تو جھوٹا ناپاک ہوگا، نیز گدھے کے جھوٹے کوکتے کے جھوٹے پر قیاس کرکے ناپاک بھی نہیں کہہ سکتے، کیونکہ گدھے کی ضرورت اکثر پڑتی ہے اور کتے میں ضرورت نہیں ہے، اور بلی کے جھوٹے پر قیاس کرکے پاک بھی نہیں کہہ سکتے کیونکہ گدھے کے مقابلہ میں بلی میں ضرورت زیادہ ہے، اب اگر سورِ حمار کو سورِہرہ پر قیاس کرکے پاک کہتے ہیں یا سور ِکلب پر قیاس کرکے ناپاک کہتے ہیں تو یہ قیاس کا اثبات بغیر علت ِمشترکہ کے ہوگا، اور یہ باطل ہے کیونکہ قیاس بغیر علت کے ابتداء ً کسی حکم کو ثابت کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔
بہر حال جب سورِ حمار میں دلائل متعارض ہیں تو تقریر الاصول واجب ہوگا یعنی ورودِ دلائل سے پہلے کی حالت کا اعتبار ہوگا، اور سورِ حمار دلائل سے پہلے اصلاً پاک تھا،کیونکہ پانی اپنی خلقت کے اعتبار سے پاک ہے، لہٰذا تعارض کی وجہ سے وہ ناپاک نہ ہوگا، کیونکہ گدھے کا لعاب مل جانے کی وجہ سے نجاست کا شک پیدا ہوگیا، اور اصل کے لحاظ سے پانی کی طہارت یقینی ہے، تو یقین شک سے زائل نہ ہوگا، لہٰذا اگر اس کے علاوہ پانی نہ ہوتو اس سے وضو کرنا ضروری ہے، __لیکن اس پانی سے مُحْدِث کا حدث بھی زائل نہ ہوگا، کیونکہ آدمی کا حدث یقینی چیز ہے، اور پانی کی طہارت مشکوک ہے اور شک سے یقین زائل نہیں ہوتا، لہٰذا اس سے حدث زائل نہ ہوگا، حدث زائل کرنے کے لئے اس پانی سے وضو کرنے کے ساتھ تیمم بھی ضروری ہے، سور حمار کو بوجہ دلائل کے متعارض ہونے کے اور حکم کے مشتبہ ہونے کے مشکوک کہا جاتا ہے۔
وَاَمَّا اِذَاوَقَعَ التَّعَارُضُ بَیْنَ الْقِیَاسَیْنِ لَمْ یَسْقُطَا بِالتَّعَارُضِ لِیَجِبَ الْعَمَلُ بِالْحَالِ بَلْ یَعْمَلُ الْمُجْتَھِدُ بِاَیِّھِمَاشَاءَ بِشَھَادَۃِ قَلْبِہٖ لِاَنَّ الْقِیَاسَ حُجَّۃٌ یُعْمَلُ بِہٖ اَصَابَ الْمُجْتَھِدُ الْحَقَّ بِہٖ اَوْاَخْطَأَ فَکَانَ الْعَمَلُ بِاَحَدِھِمَا وَھُوَ حُجَّۃٌ اِطْمَأَنَّ قَلْبُہٗ اِلَیْھَا بِنُوْرِ الْفِرَاسَۃِ اَوْلٰی مِنَ الْعَمَلِ بِالْحَالِ ثُمَّ التَّعَارُضُ اِنَّمَا یَتَحَقَّقُ بَیْنَ الْحُجَّتَیْنِ بِاِیْجَابٍ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْھُمَا ضِدَّمَا یُوْجِبُہٗ الْاُخْریٰ فِیْ وَقْتٍ وَاحِدٍ فِی مَحِلٍّ وَاحِدٍ مَعَ تَسَاوِیْھِمَا فِی الْقُوّۃِ۔
ترجمہ:-اور بہرحال جب تعارض واقع ہو دوقیاسوں کے درمیان تو وہ دونوں ساقط نہ ہوں گے تعارض کی وجہ