مسلک یہی ہے۔
امام شافعی اور امام مالک فرماتے ہیں کہ تصریہ عیب ہے لہٰذا حدیث پر عمل کرتے ہوئے مشتری کو خیار عیب حاصل ہوگا، چاہے تو رکھ لے چاہے تو وہ جانور واپس کردئے اوربیع فسخ کردے اور ایک صاع تمر دیدے ۔
وَاِنْ کَانَ الرَّاوِیُّ مَجْھُوْلًا لَایُعْرَفُ اِلَّابِحَدِیْثٍ رَوَاہٗ اَوْبِحَدِیْثَیْنِ مِثْلُ وَابِصَۃَ بْنِ مَعْبَدٍ وَسَلْمَۃَ بْنِ الْمُحَبِّقِ فَاِنْ رَوٰی عَنْہُ السَّلَفُ وَشَھِدُوْا بِصِحَّتِہٖ اَوْ سَکَتُوْا عَنِ الطَّعْنِ صَارَ حَدِیْثُہٗ مِثْلَ حَدِیْثِ الْمَعْرُوْفِ وَاِنْ اُخْتُلِفَ فِیْہِ مَعْ نَقْلِ الثِّقَاتِ عَنْہُ فَکَذٰلِکََ عِنْدَنَا وَاِنْ لَمْ یَظْھَرْ مِنَ السَّلَفِ اِلَّاالرَّدُّ لَمْ یُقْبَلْ حَدِیْثُہٗ وَصَارَ مُسْتَنْکَرًا وَاِنْ کَانَ لَمْ یَظْھَرْ حَدِیْثُہٗ فِی السَّلَفِ وَلَمْ یُقَابِلْ بِرَدٍّ وَلَا قَبُوْلٍ لَمْ یَجِبِ الْعَمَلُ بِہٖ لٰکِنَّ الْعَمَلَ بِہٖ جَائِزٌ لِاَنَّ الْعَدَالَۃَ اَصْلٌ فِیْ ذٰلِکَ الزَّمَانِ حَتّٰی اَنَّ رِوَایَۃَ مِثْلِ ھٰذَا الْمَجْھُوْلِ فِیْ زَمَانِنَا لَایَحِلُّ الْعَمَلُ بِہٖ لِظُھُوْرِ الْفِسْقِ۔
ترجمہ:-اور اگر راوی مجہول ہے نہیںجانا جاتا ہے مگر ایک حدیث کے ساتھ جس کو اس نے روایت کیا ہے یا دو حدیثوں کے ساتھ جیسے وابصہ بن معبد اور سلمہ بن محبق ، پس اگر اس سے سلف نے روایت کی ہو اور اس کی صحت کی شہادت دی ہو یا طعن سے سکوت کیا ہو،تو اس کی حدیث معروف کی حدیث کی طرح ہوگی، اور اگر اس میں اختلاف کیا گیا اس سے ثقات کے نقل کرنے کے ساتھ تو ایسا ہی ہے ہمارے نزدیک ، اور اگر نہ ظاہر ہو سلف سے مگررد تو اس کی حدیث قبول نہیں کی جائے گی اور وہ مستنکر ہوگی، اور اگر اس کی حدیث سلف میں ظاہر نہ ہوئی ہو اور نہ سامنا کیا ہو کسی نے نہ رد کے ساتھ، نہ قبول کے ساتھ تو اس پر عمل واجب نہیں ہے لیکن اس پر عمل جائز ہے، اس لئے کہ عدالت اصل ہے اس زمانے میں، یہاں تک کہ اُس مجہول راوی کے مثل کی روایت ہمارے زمانے میں حلال نہیں ہے اس پر عمل کرنا فسق کے ظاہر ہونے کی وجہ سے۔
------------------------------
تشریح:-اگر کوئی راوی مجہول ہو، مجہول النسب نہیں بلکہ روایتِ حدیث اور عدالت میں مجہول ہو، اس طرح کہ ایک دو حدیث کے علاوہ اس کی کوئی حدیث نہیں ہے، بس انہی ایک دو روایتوں سے وہ معروف ہے جیسے وَاِبصَہ بن مَعْبَدْ اور سَلَمہ بِن مُحَبَّقْ، تو اس کی پانچ قسمیں ہیں۔
(۱)پہلی قسم یہ ہے کہ اس مجہول راوی سے سلف یعنی ان حضراتِ صحابہ نے روایت کی ہو جو عدالت اور فقہ کے ساتھ معروف ہیں، اور اس کی حدیث کی صحت کی شہادت دی ہو۔