مصنف نے ا س کا جواب دیا کہ قرآن لفظ اور معنی دونوں کے مجموعہ کا نام ہے اور یہی عام علماء کا قول ہے ،اور قرآن کی تعریف کی قیودات میں جو اوصاف مذکور ہیں وہ جیسے الفاظ پر صادق آتے ہیں ایسے ہی تقدیر ًا معانی کے بھی اوصاف ہیں،نیزجب الفاظ پائے جائنگے تو معنی خود بخود پائے جائیں گے ،کیوں کہ معانی الفاظ کے تابع ہوتے ہیں ، البتہ جہاں معنی پائے جائیں تو وہاں الفاظ کا پایا جانا ضروری نہیں ہے،جیسے اللہ نے کہا وانہ لفی زبر الاولین یہ قرآن اگلے صحیفوں میں ہے تو معانی توہیں الفاظ نہیں ہیں۔
بہر حال عام علماء کا مسلک یہی ہے کہ قرآن لفظ اور معنی دونوں کا نام ہے،یہی امام ابو حنیفہ کا مذہب ہے،مگر امام صاحب نے جو جواز صلوۃ میں الفاظ کو رکن غیر لازم قرار دیا یعنی باوجود قدرت علی العربی کے فارسی میں قرأت کو جائز قرار دیاتو وہ بر بنائے عذر ہے کیونکہ امام صاحب ؒ بحر توحید میں مستغفر ق تھے تو اس خیال سے کہ کہیں نمازی قرآن کی فصاحت وبلاغت میں الجھ کر اصل مقصود یعنی مناجات مع اللہ فوت نہ کرے تو اس وجہ سے فارسی میں قرأت کو جائز قرار دیاہے، مگر صاحب نامی شارح حسامی نے لکھا ہے امام صاحبؒ نے بعد میں اپنے اس قول سے رجوع فرمالیاتھا،اور عامتہ العلماء کی طرح اس بات کے قائل ہوگئے تھے کہ نماز میں فارسی میں قرأت کرنا جائز نہیں ہے،اوراسی پر فتوی ہے۔
وَاَقْسَامُ النَّظْمِ وَالْمَعْنٰی فِیْمَا یَرْجِعُ اٖلٰی مَعْرِفَۃِ اَحْکَامِ الشَّرْعِ اَرْبَعَۃٌ اَلْاَوَّلُ فِی وُجُوْہِ النَّظْمِ صِیْغَۃً وَلُغَۃً وَھِیَ اَرْبَعَۃٌ
ترجمہ:-اور نظم اور معنی کی اقسام (تقسیمات)اس چیز میں جو راجع ہے شریعت کے احکام کی معرفت کی طرف چار ہیں۔ پہلی تقسیم صیغہ اور لغت کے اعتبار سے (وضع کے اعتبار سے) نظم کی قسموں کے بارے میں ہے اور وہ چار قسمیں ہیں۔
------------------------------
تشریح:-مصنف ؒکتاب اللہ کی تقسیم بیان کررہے ہیں،یہا ں اقسام بمعنی تقسیمات ہیں اور یہ تقسیمات قرآن کے اس حصہ سے متعلق ہے جس کا تعلق احکامِ شرع کی معرفت سے ہے، ورنہ قرآن کریم تو علوم اور عجائب وغرائب کا منبع ہے، اور یہ چار تقسیمات ہیںجن کے تحت چار چار اقسام ہیں ،تو کل سولہ قسمیں ہوئیں مگر دوسری تقسیم میں چار قسموں کے ساتھ ان کے متقابلات بھی چار ہیںاسلئے کل بیس قسمیں ہوگئیں۔
دلیل حصر یہ ہے کہ کتاب اللہ میں صرف معنی سے بحث ہوگی یا صرف لفظ سے ،اگر اول ہے تو تقسیم ِ رابع ہے اور اگر ثانی ہے تو لفظ سے بحث لفظ کے استعمال کے لحاظ سے ہے یا دلالت علی المعنی کے لحاظ سے،اگر اول ہے تو تقسیم