وَھُوَ الصَّحِیْحُ مِنْ مَذْھَبِ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ ؒ اِلَّا اَنَّہُ لَمْ یَجْعَلِ النَّظْمَ رُکْنًا لَازِمًا فِی حَقِّ جَوَازِ الصَّلٰوۃِ خَاصّۃً۔
ترجمہ:-بہرحال کتاب پس وہ قرآن ہے جو رسول ﷺپر اتارا گیا ہے جو مصاحف میں لکھا ہوا ہے جو آپ ﷺ سے منقول ہے نقلِ متواتر کے ساتھ ،بغیر شبہ کے اور قرآن نظم اور معنی دونوں کے مجموعے کا نام ہے عامۃ العلماء کے قول کے مطابق اور یہی امام ابو حنیفہؒ کا صحیح مذہب ہے مگر امام ابوحنیفہؒ نے نظم کو رکن ِ لازم نہیں قرار دیا ہے نماز کے جواز کے حق میں خاص طور پر ۔
------------------------------
تشریح:-مصنف کتاب کی تعریف بیان کررہے ہیں ،اگر قرآن کو عَلَم مانا جائے تو یہ تعریف لفظی ہوگی کیونکہ قرآن کتاب کی بنسبت زیادہ معروف ہے،اور المنزلؔسے حقیقی تعریف کی گئی ہے،یعنی کتاب وہ قرآن ہے جس کو رسول پر اتارا گیا ہے ،مصاحف میں لکھا گیا ہے اور رسول اکرم ﷺ سے بغیر شبہ کے تواتر کے ساتھ منقول ہے۔
اور اگر قرآن لغوی معنی میں لیا جائے تو اسم ِ مفعول مَقْرُوٌّ(پڑھا ہوا)یا مَقْرُوْنٌ(ملا ہوا)کے معنی میں ہوگا ،چونکہ قرآن پڑھی جانے والی کتاب ہے یا اس کی بعض آیات بعض آیات سے ملی ہوئی ہیںتو قرآن مصدر بمعنی اسم مفعول ہو ا اس وقت قرآن بمنزلہ جنس ہے اور باقی اس کی فصلیں ہیں،جب المنزلؔ کہا تو غیر آسمانی کتابیں خارج ہوگئیں،علیؔ الرسول کہا تو دوسری آسمانی کتابیں نکل گئیں، المکتوب فی المصاحفکی قید سے منسوخ التلاوت آیات قرآن ہونے سے خارج ہوگئیں جیسے الشیخ والشیخۃ اذا زنیا فا رجموھمانکالاًمن اللہ اس کا حکم اگر چہ باقی ہے مگر تلاوت منسوخ ہے ،اس لئے اس کو مصاحف میں نہیں لکھا گیا ،المنقولؔ عنہ نقلا متواترا کی قید سے وہ قرأتیں نکل گئیں جو متواتر نہیں ہیںجیسے ابی ابن کعب کی قرأت فعدۃ من ایام اخر متتا بعات بطریق تواتر نہیں ہے،اور اسی طرح ابن مسعود کی قرأت فاقطعواایمانھما، اور بِلَاشُبْۃٍ نقلاً متواتر کی تاکید ہے۔
تو خلاصہ یہ ہوا کہ کتاب وہ ہے جو پڑھی جاتی ہے ،جو اتاری گئی ہے رسول پر ،جو لکھی ہوئی ہے مصاحف میں ،جو آپ ﷺسے منقول ہے نقل متواتر کے ساتھ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ قرآن کی یہ تعریف تو صرف لفظ پر صادق آتی ہے،معنی پر صادق نہیں آتی،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن صرف لفظ کا نام ہے۔اور امام ابو حنیفہؒ نے عربی پر قدرت کے باوجود نماز میں فارسی میں قرأ ت کو جائز قرار دیا ہے، تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن صرف معنی کا نام ہے،تو اصل حقیقت کیا ہے؟