یا لَابَأسَ بِہ، اور کسی جگہ کہا گیا ہے وَیُعِیْدُ پس یہ وجوب کا حکم ہے۔
اور نفل نام ہے زیادتی کا پس عبادات کے نوافل ایسے زوائد ہیں جو مشروع ہیں ہمارے فائدہ کے لئے ،نہ کہ ہمارے ذمہ میں ہیں ، اور نفل کاحکم یہ ہے کہ آدمی کو اس کے کرنے پر ثواب دیا جائے گا، اور اس کے چھوڑنے پر سزا نہیں دی جائے گی، اور اس کو شروع کرکے چھوڑدینے سے ضامن ہوگا ہمارے نزدیک ، اس لئے کہ جو حصہ اداکردیاگیا وہ اللہ کے لئے ہوگیا درانحالیکہ وہ اللہ کی طرف سپرد کیاجاچکا ہے، اور یہ (نفل کوشروع کردینا) نذر کی طرح ہے جو اللہ کے لئے ہوجاتی ہے نام لینے کے اعتبار سے، نہ کہ فعل کے اعتبار سے، پھر واجب ہوگئی نذر کی حفاظت کے لئے فعل کی ابتدا تو البتہ یہ کہ واجب ہوجائے ابتدائِ فعل کی حفاظت کے لئے اس کا بقا،یہ بدرجہ اولی ہوگا۔
------------------------------
تشریح:-سنت اس پسندیدہ طریقہ کو کہتے ہیں جودین میں رائج ہو،چاہے اسے رسول اللہ ﷺ نے رائج کیاہو یاآپ ﷺ کے صحابہ نے، امام شافعیؒ کے نزدیک سنت صرف اس طریقہ کو کہاجاتا ہے جو رسول اللہ نے رائج کیا ہو ، اصل میں احناف وشوافع کا اس میں اختلاف ہے کہ غیرنبی کے طریقہ پرسنت کااطلاق ہوتا ہے یا نہیں،امام شافعی کے نزدیک بغیرقرینہ کے غیرنبی کے طریقہ پرسنت کااطلاق نہیں ہوتا ہے، احناف کے نزدیک سنت عام ہے سب پر اس کا اطلاق ہوتا ہے، احناف کی دلیل وہ حدیث ہے جس میں صحابہ کے لئے حضورﷺنے سنت کالفظ استعمال کیا ہے، علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین، اسی طرح حدیث ہے مَنْ سَنَّ سُنَّۃً حَسَنَۃً فلہٗ اَجْرُھَا واَجْرُ من عَمِل بِھَا میں سنت عام ہے۔
سنت کاحکم یہ ہے کہ اس کی ادائیگی کاانسان سے مطالبہ کیاجاتا ہے بغیرفرض ووجوب کے، یعنی یہ فرض اور واجب تو نہیں لیکن بندہ سے اس کی ادائیگی کامطالبہ ہے کیونکہ سنت کے احیاء کاہمیں حکم ہے، لہٰذا چھوڑنے پربندہ سزا اور ملامت کامستحق ہے، اللہ تعالی کاارشاد ہے ’’مااتاکم الرسول فخذوہ ومانھاکم عنہ فانتھوا‘‘ حضورﷺکا ارشاد ہے من اطاعنی دخل الجنۃ، وغیرہ۔
پھرسنت کی دوقسمیں ہیں (۱)سنت ِہدی جیسے جماعت، اذان اقامت وغیرہ، اس سنت کو چھوڑنے والاسزا اور ملامت کا مستحق ہوتا ہے ، اسی لئے علماء نے لکھا ہے کہ کسی جگہ کے باشندے سنت ِہدی کو چھوڑنے پراصرار کریں تو ان کے ساتھ جہاد کیا جائے گا۔
(۲)سنت زوائد جیسے آپ ﷺ کی عادات قیام، قعود اور لباس وغیرہ میں، آپ کیسے بیٹھتے تھے، آپ کیسے کھاتے تھے ، آپ کا قیام کیسا ہوتا تھا وغیرہ عادات، یہ سنتِ زوائد ہیں، اس کا چھوڑنے والاسزا اور ملامت کا مستحق نہیں ہوتا، البتہ عمل کرنے پر ثواب کا مستحق ہوتا ہے۔