وَحُکْمُہٗ اللَّزُوْمُ عَمَلًا بِالْبَدَنِ لَاعِلْمًا عَلٰی الْیَقِیْنِ حَتّٰی لَایُکْفَّرَ جَاحِدُہٗ وَیُفَسَّقَ تَارِکُہٗ اِذَا اِسْتَخَفَّ بِاَخْبَارِ الْاَحَادِ وَاَمَّا مُتَاوِّلًا فَلَا۔
ترجمہ:-یہ فصل ہے عزیمت اور رخصت کے بیان میں، اور عزیمت شریعت کے احکام میں نام ہے اس حکم کا جو احکام میں سے اصل ہو، اور عوارض کے ساتھ متعلق نہ ہو، اور رخصت اس حکم کانام ہے جو مبنی ہو بندوں کے اعذار پر، اور عزیمت کی چار قسمیں ہیں، فرض، واجب، سنت اور نفل ، پس فرض وہ ہے جس کا وجوب ثابت ہوایسی دلیل سے جس میں کوئی شبہ نہ ہو، اور فرض کا حکم لزوم ہے علم کے اعتبار سے ،اور دل سے تصدیق کے اعتبار سے، اور بدن سے عمل کے اعتبار سے، یہاں تک کہ اس کے منکر کو کافر قراردیا جائے گا، اور بغیر عذر کے اس کے تارک کو فاسق قرار دیا جائے گا، اورواجب وہ ہے جس کا وجوب ثابت ہو ایسی دلیل سے جس میں کچھ شبہ ہو، اور واجب کاحکم لزوم ہے بدن سے عمل کے اعتبار سے، نہ کہ علم یقینی کے اعتبار سے، یہاں تک کہ اس کے منکر کو کافر نہیں قرار دیا جائے گا اور اس کے تارک کو فاسق قرار دیاجائے گا جب کہ وہ اخبار آحاد کو ہلکا(کم درجہ) سمجھے، اور بہرحال تاویل کرنے والا پس نہیں (یعنی تاویل سے واجب کے ترک کرنے والے کو فاسق نہیں قرار دیا جائے گا)۔
------------------------------
تشریح:-شریعت کے احکامات دو طرح کے ہیں، ایک کو عزیمت کہتے ہیں اور دوسرے کو رخصت کہتے ہیں،عزیمت اس حکم کو کہتے ہیں جو اصل ہو، ابتداہی سے مشروع ہو، عوارض سے وہ حکم متعلق نہ ہو، اور رخصت اس حکم کو کہتے ہیںجو ابتداء سے مشروع نہ ہو بلکہ بندوں کے اعذار پر مبنی ہو،__ جیسے رمضان میں روزہ کا حکم عزیمت ہے، اور سفر اور مرض کی وجہ سے روزہ چھوڑنا یہ رخصت ہے۔
عزیمت کی چار قسمیں ہیں، (۱)فرض (۲)واجب (۳)سنت (۴)نفل، ان میں تمام اقسام داخل ہیں، حرام، مکروہ وغیرہ بھی، حرام فرض میں داخل ہوجائے گا، اگر دلیل قطعی سے ثبوت ہے، ورنہ واجب میں داخل ہوجائے گا، مکروہ سنت میں داخل ہوجائے گا کیونکہ مکروہ کا ترک سنت ہے، اور مباح نفل میں داخل ہوجائے گا۔
فرض اس حکم کو کہتے ہیں جس کا ثبوت ایسی دلیل سے ہوجس میں شبہ نہ ہو، یعنی دلیل ِقطعی سے ثبوت ہو، جیسے کتاب اللہ ، سنت متواترہ، اور اجماع، فرض کی مثال جیسے ایمان، نماز، روزہ، زکوۃ اور حج وغیرہ،
فرض کاحکم لزوم ہے علم کے اعتبار سے یعنی فرض کا علم قطعی اور یقینی حاصل ہوجائے ، اور دل سے تصدیق بھی لازم ہے اور اس پر عمل بھی لازم ہے__ لہٰذا اس کا منکر کافر ہوجائے گا، اور عمل بھی لازم ہے ،اس لئے بغیر عذر کے چھوڑنے والا فاسق ہوگا۔