کر نہیں آنا چاہیے جیسے زکوۃ میں وجوب لوٹ کر نہیں آتا ، اگر زکوۃ کا مال ہلاک ہوگیا پھر بعد میں اس کے پاس مال آیا تو اس پر سابق زکوۃ نہ واجب ہوگی، بلکہ اس مال پر جب سال گذرے گا تو زکوۃ واجب ہوگی، حالانکہ آپ کہتے ہیں کہ حانث کے پاس جب دوسرا مال آجائے گا تو دوبارہ کفارۂ مالی واجب ہوگاتوکفارۂ مالی زکوۃ کے قبیل سے کہاں ہوا؟
اس کا جواب دے رہے ہیں کہ کفارۂ مالی زکوۃ کے قبیل سے ہے ، قدرتِ میسرہ کے ساتھ واجب ہونے میں البتہ دونوں میں تھوڑا فرق ہے، وہ یہ کہ زکوۃ میں مال معین ہوتا ہے، اور جب یہ مال ہلاک ہوگیا تو زکوۃ ساقط ہوجائے گی، اور دوسرا مال جب اس کے پاس آگیا تو یہ اس کے قائم مقام نہیں ہوگا، لہٰذاجب اس دوسرے مال پر سال گذرے گا تو زکوۃ واجب ہوگی، وہ پہلا واجب تو ساقط ہی ہوگیا،__اور کفارۂ مالی میں معین مال کے ساتھ کفارہ متعلق نہیں ہوتا ہے بلکہ مطلق مال کے ساتھ متعلق ہوتا ہے، لہٰذا جب دوسرا مال آجائے گا تو قدرت ثابت ہوجائے گی لہٰذا دوبارہ کفارۂ مالی واجب ہوگا۔
اسی فرق کی وجہ سے کہ کفارۂ مالی میں مال غیر معین ہوتا ہے مال کا ہلاک ہونا اور ہلاک کرنا دونوں برابر ہیں یعنی جس طرح مال کے ہلاک ہونے سے کفارہ ساقط ہوجاتا ہے اور کفارہ کا حکم روزہ کی طرف لوٹ جاتا ہے__ ایسے ہی مال کے ہلاک کرنے سے بھی کفارہ ساقط اور حکم روزے کی طرف لوٹ جاتا ہے__ حالانکہ زکوۃ میں ایسا نہیں ہے، زکوۃ میںمال ہلاک ہونے سے تو زکوۃ ساقط ہوجاتی ہے مگر ہلاک کرنے سے زکوۃ ساقط نہیں ہوتی بلکہ زجراً وجوب باقی رہتا ہے، کیونکہ زکوۃ میں مال معین ہوتا ہے تو اس کو ہلاک کرنا ایسے محل پر تعدی اور زیادتی کرنا ہے جو محل دوسرے کے یعنی فقیر کے حق کے ساتھ مشغول ہے، گویا اس نے ہلاک کرکے فقیر پر ظلم وتعدی کی ، اور کفارہ میں ایسے محل پر تعدی نہیں ہے جو دوسرے کے حق کے ساتھ مشغول ہو، کیونکہ اس میں مال غیر معین ہوتا ہے،کسی غیر کے حق کے ساتھ مشغول ہے ہی نہیں، لہٰذا کفارہ میں ہلاک واستہلاک دونوں کا حکم یکساں ہے۔
وَاَمَّاالْحَجُّ فَالشَّرْطُ فِیْہِ الْمُمَکِّنَۃُ مِنَ السَّفَرِ الْمُعْتَادِ بِرَاحِلَۃٍ وَزَادٍ وَالْیُسْرُلَایَقَعُ اِلَّابِخَدَمٍ وَاَعْوَانٍ وَمَرَاکِبَ وَلَیْسَ ذٰلِکَ بِشَرْطٍ بِالْاِجْمَاعِ - فَلِذٰلِکَ لَمْ یَکُنْ شَرْطًا لِدَوَامِ الْوَاجِبِ وَکَذٰلِکَ صَدَقَۃُ الْفِطْرِ لَمْ تَجِبُ بِصِفَۃِ الْیُسْرِ بَلْ بِشَرْطِ الْقُدْرَۃِ وَھُوَ الْغِنَآءُ لِیَصِیْرَ الْمَوْصُوْفُ بِہٖ اَھْلاً لِلْاِغْنَاءِ اَلَاتَریٰ اَنَّہٗ یَجِبُ بِثِیَابِ الْبَذْلَۃِ وَلَایَقَعُ بِھَا الْیُسْرُ لِاَنَّھَا لَیْسَتْ بِنَامِیَۃٍ فَلَمْ یَکُنِ الْبَقَاءُ مُفْتَقِرًا اِلٰی دَوَامِ شَرْطِ الْوُجُوْبِ