واجب صفت کمال کے ساتھ،تو نہیں ادا ہوگا وہ واجب صفت ِ نقصان کے ساتھ ان تین مکروہ اوقات میں،بمنزلہ دیگر فرائض کے۔
------------------------------
تشریح:-مصنفؒ فرماتے ہیں کہ جب پورا وقت گذر گیا اور نماز ادا نہیں کی (یہ چوتھی صورت ہے)تو اب پورے وقت کو سبب قرار دیا جائے گا کیونکہ اب پورے وقت کو سبب قرار دینے میں جو مانع تھا وہ ختم ہوگیا ،وہ یہ کہ ظرفیت اور سببیت دونوں چیزوں کو جمع کرنا ممکن نہ تھا ،اس مجبوری اور مانع کی وجہ سے کل وقت سے جزء کی طرف سببیت کو منتقل کیا تھا ،لیکن اب یہ مانع نہ رہا،کیونکہ اب وقت ظرف نہ رہا تو اب پورے وقت کو سبب قرار دیں گے ،اور کل وقت چونکہ کامل ہے لہٰذا نماز کامل واجب ہوگی تو یہ کامل واجب تین مکروہ اوقات یعنی بوقت طلوع ،غروب اور استواء میں ادا نہ ہوگا، کیونکہ مکروہ اوقات میں ادائیگی ناقص ہوتی ہے ، لہٰذا جیسے اور نمازوں کو مکروہ اوقات میں پڑھنا درست نہیں ہے، ایسے ہی یہ قضا نماز بھی چاہے وہ گذشتہ کل کی عصر کی ہی کیوں نہ ہو،درست نہیں ہے۔
وَالنَّوْعُ الثَّانِیْ مَاجُعِلَ الْوَقْتُ مِعْیَارًالَّہٗ وَسَبَبًا لِوُجُوْبِہٖ وَھُوَ وَقْتُ الصَّوْمِ اَلَاتَریٰ اَنَّہٗ قُدِّرَبِہٖ وَاُضِیْفَ اِلَیْہِ وَمِنْ حُکْمِہٖ اَنْ لَّایَبْقٰی غَیْرُہٗ مَشْرُوْعًا فِیْہِ فَیُصَابُ بِمُطْلَقِ الْاِسْمِ وَمَعَ الْخَطَاءِ فِی الْوَصْفِ اِلَّافِی الْمُسَافِرِ یَنْوِیْ وَاجِبًا اٰخَرَعِنْدَاَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَلَوْنَوَیٰ النَّفْلَ فَفِیْہِ رِوَایَتَانِ وَاَمَّا الْمَرِیْضُ فَالصَّحِیْحُ عِنْدَنَا اَنَّہٗ یَقَعُ صَوْمُہٗ عَنِ الْفَرْضِ بِکُلِّ حَالٍ لِاَنَّ رُخْصَتَہٗ مُتَعَلِّقَۃٌ بِحَقِیْقَۃِ الْعَجْزِ فَیَظْھَرُ بِنَفْسِ الصَّوْمِ فَوَاتُ شَرْطِ الرُّخْصَۃِ فَیُلْحَقُ بِالصَّحِیْحِ وَاَمَّا الْمُسَافِرُ فَیَسْتَوْجِبُ الرُّخْصَۃَ بِعَجْزٍ مُّقَدَّرٍ لِقِیَامِ سَبَبِہٖ وَھُوَ السَّفَرُ فَلَا یَظْھَرُ بِنَفْسِ الصَّوْمِ فَوَاتُ شَرْطِ الرُّخْصَۃِ فَلَایَبْطُلُ التَّرَخُّصُ فَیَتَعَدّٰی حِیْنَئِذٍ بِطَرِیْقِ التَّنْبِیْہِ اِلٰی حَاجَتِہٖ الدِّیْنِیَّۃِ
ترجمہ:-اور مقید بالوقت کی دوسری قسم وہ ہے جس میں وقت کو معیار بنایا جائے مامور بہ کے لئے اور سبب بنایا جائے اس کے وجوب کے لئے اور وہ روزہ کا وقت ہے کیا تو نہیں دیکھتا ہے کہ روزہ کو مقدر کیا گیا ہے وقت کے ساتھ اور روزہ کی اضافت کی گئی ہے وقت کی جانب ،اور اس قسم کے حکم میں سے یہ ہے کہ اس کے علاوہ وقت میں مشروع باقی نہیں رہے گا پس واجب کو درست قرار دیا جائے گا مطلق اسم ِ صوم کے ساتھ اور وصف میں خطا کے ساتھ مگر مسافر کے حق میں کہ وہ نیت کرے دوسرے واجب کی امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک ،اوراگر مسافرنے نفل روزے کی نیت کی