تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اورخود بھی بچنے کی فکر کریں اوراپنے متعلقین اہل خانہ‘ اعزہ و اقارب‘ دوست احباب کو بھی اس طرف توجہ دلائیں خود نہ کہہ سکیں تو یہ مضمون ہی پڑھ کر یا کسی سے پڑھوا کر سنوا دیں۔ کوتاہی نمبر ایک کوتاہی یہ ہے کہ افطار کی دعوتیں دی جاتی ہیں اور جب سے کمسن بچوں سے روزہ رکھا کر ریا کاری کا سلسلہ چلا ہے اس وقت سے ان دعوتوں کا رواج اور زیادہ زور پکڑ گیا ہے‘ دعوت و ضیافت تو اچھا کام ہے مگر اس کے ساتھ یہ جو مصیبت کھڑی ہو گئی ہے کہ افطار کرتے کرتے نماز مغرب بالکل چھوڑ دیتے ہیں یا جماعت ترک کر دیتے ہیں یہ ایک عظیم خسارہ ہے اگر دعوت نہ ہوتی تو مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ مسجد میں پڑھتے اور ۲۷ نمازوں کا ثواب پاتے مگر دعوت نے یہ سب ثواب ضائع کر دیا‘ اب اس میں بتایئے! کیا مزہ رہا؟ جب دعوت انسانی کی وجہ سے دعوت رحمانی کی شرکت سے محرومی ہو گئی جس کی طرف حی علی الفلاح کے ذریعہ منا دی ربانی نے بلایا تھا۔ کوتاہی نمبر ! بعض حضرات جماعت بالکل تونہیں چھوڑتے‘ لیکن ایک دو رکعت جماعت سے پا لیتے ہیں‘ ان میں وہ حضرات بھی ہوتے ہیں جو دوسرے مہینوں میں صف اول اور تکبیر اولیٰ ناغہ نہیں ہونے دیتے مگر رمضان جیسے مبارک مہینہ میں صف اول اور تکبیر اولیٰ کے عظیم ثواب کو افطاری کی نذر کر دیتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ سمجھ دے۔ کوتاہی نمبر " بعض ضیافتوں میں مولوی‘ حافظ‘ قاری حضرات موجود ہوتے ہیں یہ صاحب دعوت ہی کے گھر میں جماعت کی نماز پڑھا دیتے ہیں‘ اس میں جماعت کا ثواب تو مل جاتا ہے مگر دو باتیں اس میں بھی قابل توجہ ہیں : ایک وہ بات جو ابھی عرض کی گئی کہ جس ماہ میں زیادہ سے زیادہ نیکیوں کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہے اس میں بڑی جماعت کی شرکت چھوڑ دی اور مسجد جانے میں جو ہر قدم پر نیکی لکھی جاتی ہے اس سے محروم ہوئے۔ ! دوسرے یہ کہ مسجد کی جماعت چھوڑ کر گھروں میں چھوٹی چھوٹی جماعتیں کرنا شریعت کے مزاج کے خلاف ہے اور سنت نبوی (q) کے ساتھ بالکل اس کا جوڑ نہیں۔ ہر نیک کام کی رفعت و بلندی کا معیار سنت کے مطابق ہونا چاہئے۔ تھوڑا تھوڑا ہٹنے سے آگے چل کر بہت زیادہ ہٹ جاتے ہیں۔ بہت سی بدعات نے اسی طرح رواج پایا ہے۔ دعوت افطار ممنوع نہیں ہے شاید کوئی خیال فرمائیں کہ دعوت جیسی نیکی سے روکا جا رہا ہے حالانکہ یہ سنت کا کام ہے سنت ہونے میں کیا شک ہے‘ مگر نماز باجماعت مسجد میں ادا کرنا کیا سنت نہیں؟ ضرور سنت ہے‘ اور بہت بڑی سنت ہے اس کو مت چھوڑو اور دعوت بھی خوب کھاؤ جس کا طریقہ یہ ہے کہ صاحب دعوت سے کھجوریں لے کر افطار کر لیں اور نماز باجماعت مسجد میں ادا کریں اور نماز سے فارغ ہو کر اچھی طرح اطمینان سے ماحضر نوش فرما لیں‘ اس میںدنیا و آخرت دونوں کا نفع ہے۔