تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو وہ کھجور سے روزہ افطار کرے‘ اگر کھجور نہ پائے تو پھر پانی ہی سے افطار کرے اس لیے کہ پانی نہایت پاکیزہ چیز ہے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ((قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم یُفْطِرُ قَبْلَ اَنْ یُّصَلِّیَ عَلٰی رُطَبَاتِ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ رُطَبَاتٌ فَتُمَیْرَاتٌ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تُمَیْرَاتٌ حَسَا حَسَوَاتِ مِنْ مَّائٍ)) [ابوداؤد ص ۱۷۵] ’’رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و سلم (مغرب کی) نماز سے پہلے چند تر کھجوروں سے روزہ افطار فرماتے تھے اگر تر کھجوریں بروقت موجود نہ ہوتیں تو خشک کھجوروں سے افطار فرماتے تھے اور اگر خشک کھجوریں بھی نہ ہوتیں تو چند گھونٹ پانی پی لیتے تھے۔‘‘ تشریح اہل عرب اور خاص طور سے مدینہ والوں کے لیے کھجور بہترین غذا تھی اور سہل الحصول اور سستی بھی تھی کہ غرباء اور فقراء بھی اس کو کھاتے تھے اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے افطار کی ترغیب دی اور جس کو بروقت کھجور بھی نہ ملے اس کو پانی سے افطار کی ترغیب دی اور اس کی یہ مبارک خصوصیت بتائی کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو طہور قرار دیا ہے اس سے افطار کرنے میں ظاہر و باطن کی طہارت کی نیک فال بھی ہے۔ :کھجور اور خرما سے روزہ کھولنا افضل ہے یا اور کوئی میٹھی چیز ہو اس سے کھولے وہ بھی نہ ہو تو پانی سے افطار کرے۔ اور کسی دوسری چیز سے افطار کریں تو اس میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے۔ :بعض مرد اور بعض عورتیں نمک کی کنکری سے روزہ افطار کرتے ہیں اور اس میں ثواب سمجھتے ہیں یہ غلط عقیدہ ہے۔ [بہشتی زیور ص ۱۱ ج ۳] افطار کرنے میں اوقات کا اہتمام اور روزہ کی افطاری کے بارے میں اکابر کے کچھ حالات ملاحظہ ہوں۔ اکابر کا افطار اور وقت کا اہتمام حضرت مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری نور اللہ مرقدہ کے یہاں گھڑی کا اہتمام اور اس کے ملانے کے واسطے مستقل آدمی تو تمام سال رہتا تھا لیکن خاص طور سے رمضان المبارک میں گھڑیوں کو ڈاک خانے اور ٹیلی فون وغیرہ سے ملوانے کا بہت اہتمام رہتا تھا‘ اور افطار جنتریوں کے موافق۲۔۳ منٹ کے احتیاط پر ہوتا تھا۔ اسی طرح اعلیٰ حضرت رائپوری نور اللہ مرقدہ‘ رائپور میں چونکہ طلوع آفتاب اور غروب بالکل سامنے صاف نظر آتا تھا اس لیے دونوں وقت گھڑیوں کے ملانے کااہتمام طلوع و غروب سے بہت تھااور افطار میں کھجور اور زمزم شریف کا بہت اہتمام ہوتا تھا‘ سال کے دوران میں جو حجاج کرام زمزم اور کھجور کے ہدایا لاتے تھے وہ خاص طور پر رمضان شریف کے لیے رکھ دیا جاتا تھا‘ زمزم شریف تو خاصی مقدار میں ماہ رمضان تک محفوظ رہتا تھا لیکن کھجوریں اگر خراب ہونے لگتیں تو وہ رمضان سے پہلے ہی تقسیم کر دی جاتیں۔