تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آدمی خدا سے اپنا معاملہ صحیح کر لے تو پھر حالات درست ہونا شروع ہوتے ہیں۔ تین اللہ والے آپ کو یاد ہو گا شاید میں نے کبھی یہاں سنایا ہو۔ تین اللہ کے بڑے نیک صالح بندے تھے سفر میں تشریف لے جا رہے تھے چلتے چلتے راستہ میں ایک باغ آیا وہاں وہ کھانا کھانے کے لئے بیٹھے انہوں نے اپنا اپنا توشہ دان کھولا‘ باغ کا مالک سعادت مند آدمی تھا وہ دوڑتا ہوئے آیا اور کہنے لگا کہ یہ ناممکن ہے کہ آپ ہماری زمین میں اپنا کھانا کھائیں آپ لوگ اپنے کھانے کو موقوف رکھیں اور توشہ دان بند کریں میں گھر جا کر کھانا لاتا ہوں انہوں نے انکار کیا مگر ہر چند انکار کے باوجود وہ شخص نہ مانا اور بڑے اہتمام سے عمدہ قسم کا کھانا پکا کر لایا اور ان کے سامنے پیش کیا وہ تینوں اللہ والے تھے ان میں سے ایک نے کہا کہ اس کے لئے آخرت کی دعا کر دی جائے دوسرے نے کہا کہ اس کیلئے دنیا کی دعا کر دی جائے تیسرے نے کہا کہ دنیا ملے گی تو یہ اس میں پھنس جائے گا اور غافل ہو جائے گا اور ضرورت بہرحال دونوں کی ہے کیوں نہ ایسا ہو کہ ہم اس کیلئے دنیا اور آخرت دونوں کی دعا کر دیں چنانچہ ان تینوں بزرگوں نے دعا کی اور اس کا دنیا کا کام بھی بن گیا اور آخرت کا کام بھی بن گیا۔ تین پیسے میں ولایت ایک بزرگ سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے ولایت اور بزرگی کیسے حاصل کی؟ انہوں نے کہا تین پیسے میں‘ پوچھا کیسے؟ کہا وہ اس طریقہ سے کہ ایک آدمی بھوکا اور پریشان تھا اور وہ اللہ کا کوئی صالح بندہ تھا میں نے اس کے لئے کھانے کا انتظام کیا بس اس کا یہ اثرہوا کہ اس نے دعا کی اور اللہ جل شانہ نے مجھے ولایت سے سرفراز فرمایا۔ دائمی مسرت کا نسخہ میں یہ کہہ رہا تھا کہ ہم اپنے اوقات میں سے کچھ وقت متعین کرکے حضور قلب کے ساتھ اللہ جل شانہ کے سامنے مانگنے کی عادت ڈالیں جب تک امت خدا کے دربار میں ہاتھ پھیلانے کی عادی تھی خدائے پاک کی قسم! مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں آتی تھی۔ اپنے بعض بزرگوں کا قول سنا ہے کہ یہ امت جب راتوں میں خدا کے سامنے رونے کی عادی تھی تو اللہ جل شانہ اسے دنوں میں ہنستا ہوا رکھتے تھے اور اس کے دن ہنستے ہوئے گزرتے تھے یہ امت جب ایک چوکھٹ پر اپنی جبین ناز خم کرنے کی عادی تھی تو اللہ تعالیٰ نے تمام چوکھٹوں اور تمام دروں سے اسے فارغ کر دیا تھا وہ ایک کے ہوئے اس کے نتیجہ میں اللہ جل شانہ نے ساری چیزیں ان کے لئے کر دیں۔ اہل اللہ کی شان تاریخ کا ایک عجیب واقعہ ہے آپ کو تعجب ہو گا کہ ایک بزرگ سے کسی شخص نے کہا کہ اہل اللہ کی کیا شان ہوتی ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ جو اہل اللہ ہوتے ہیں ان کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ اگر وہ پہاڑ سے کہہ دیں کہ وہ اپنے مقام سے ہٹے تو اس کا اثر یہ ہو گا کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ہٹنے لگے گا ابھی انہوں نے صرف یہ بات فرمائی تھی دیکھتے کیا ہیں کہ سامنے جو پہاڑ تھا اس میں حرکت ہوئی اور وہ بڑھنا شروع ہوا انہوں نے اس کو ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا کہ میں تجھے چلنے کے لئے نہیں کہتا بلکہ ایک حقیقت بیان کرنا چاہتا ہوں ایسے ہی ایک بزرگ کے بارے میں ہے کہ ان سے کسی نے پوچھا کہ اہل