تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جاگنا ہے جاگ لے افلاک کے سائے تلے حشر تک سوتا رہے گا خاک کے سائے تکے مثال نمبر &معتکف شہنشاہ کے گھر میں آنے جانے والے کی طرح ہوتا ہے عارف باللہ امام عطاء ابن ابی رباحؒ جو امام اعظمؒ کے مشائخ میں سے ہیں۔ معتکف کے متعلق فرماتے ہیں کہ معتکف کی مثال اس شخص جیسی ہے جیسے کوئی شخص کسی بادشاہ یا وزیراعظم یا خلیفہ وقت کے یہاں ہمیشہ آتا جاتا ہو اگر ایسے شخص کو کوئی ضرورت پیش آ جائے اور عادۃً بادشاہ یا وزیر اس ضرورت کو بآسانی پورا بھی کر سکتے ہوں اور ان کو اس کی حاجت کا بھی پورا علم ہو اگر یہ شخص ان کے دروازہ پر جا کر کھڑا ہو اور ضرورت پیش کر دے تو بادشاہ یا وزیر ضرور اس کی ضرورت پوری کرے گا تو جب ایک انسان سے یہ توقع ہے تو اللہ جل شانہ و عم نوالہ سے کس قدر توقع رکھنی چاہئے جبکہ وہ قادر و قیوم‘ علیم و خبیر سمیع بصیر‘ قادر مطلق اور حاجت روا ہیں معتکف ان کے دروازہ پر آ پڑا ہے اگر زبان قال سے نہیں تو زبان حال سے ضرور وہ عرض کر رہا ہے کہ میں اپنے مولائے کریم کے در پر پڑا رہوں گا۔ یہ دروازہ ایسا نہیں کہ مانگے اور نہ ملے جو اپنی حاجات دینی ہوں یا دنیوی یا اخروی ہوں دل میں لئے ہوئے ہوں ضرور پوری کرائوں گا اپنی تمام پریشانیاں‘ مصائب و حوادث‘ تفکرات و غموم و ھموم جو لاحق ہو گئے ہیں اب تمام مصائب کا سبب یہی سمجھتا ہوں کہ میری نافرمانیاں اور خطائیں بہت ہیں لہٰذا ان تمام حاجات کے ساتھ اپنے گناہوں کی اور تمام مومن مرد و عورت کی مغفرت اور نیک مقاصد کے پورا کرانے کی التجا لے کر حاضرہوا ہوں لہٰذا محض اپنے فضل و کرم سے وہی معاملہ فرمایئے جو آپ کے فضل و احسان کے لائق ہے جیسا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: {فَاِنَّکَ اَھْلُ التَّقْوٰی وَاَھْلُ الْمَغْفِرَۃِ} ’’پس بے شک اے اللہ آپ ہی تقویٰ عطا فرمانے والے اور مغفرت کرنے والے ہیں۔‘‘ ایک جگہ آپ نے ارشاد فرمایا: {وَبَشِّرْ الْمُؤْمِنِیْنَ بْاَنَّ لَھُمْ مِنَ اللّٰہِ فَضْلًا کَبْیْرًا} ’’اور ایمان والوں کو بشارت دے دیجئے کہ یقینا ان پر اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہو گا۔‘‘ پھر ایک مقام پر باری تعالیٰ نے کس قدر امید افزا خطاب سے نوازا ہے پھر مغفرت فرمانے کا وعدہ بھی فرمایا ہے آپ کا فرمان ہے: {قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہْمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَۃِ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہٗ ھُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ} ’’اے نبی کہہ دیجئے میرے ان بندوں سے جنہوں نے اپنی جان پر اسراف کیا‘ وہ اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہوں یقینا اللہ تعالیٰ ان کے تمام گناہ معاف کر دے گا بلاشبہ وہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔‘‘ مثال نمبر 'معتکف اصحاب علیین میں شمار ہوتا ہے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فخر دو عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایک نماز کے بعد دوسری نماز اس طرح پڑھے کہ درمیان میں کوئی لغو کام نہ کرے اس کو علیین میں لکھ دیا جاتا ہے۔ (ابودائود)