تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت تھانوی رحمہ اللہ کا افطار ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے رمضان کے معمولات وہی ہیں جو غیر رمضان میں تھے بعض حضرات کے یہاں روزہ کی افطاری میں کافی معمولات ہیں کہ کھجور یا زمزم سے روزہ افطار کرنے کا اہتمام ہوتا ہے میرا تو عام معمول یہ ہے کہ جو چیز افطاری کے وقت قریب ہو وہ کھجور ہو یا زمزم ہو‘ گرم پانی ہو‘ امرود ہو اسی سے روزہ افطار کر لیتا ہوں۔ [افاضات یومیہ‘ ص ۶ اکابر کا رمضان ۳۶] دعائے افطار حدیث معاذ بن زہرہ تابعیؒ سے روایت ہے وہ کہتے تھے کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ: ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ و سلم کَانَ اِذَا اَفْطَرَ قَالَ اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ)) [ابو داؤد] ’’رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم جب روزہ افطار فرماتے تو کہتے تھے اَللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ وَعَلٰی رِزْقِکَ اَفْطَرْتُ (اے اللہ میں نے تیرے ہی واسطے روزہ رکھا اور تیرے ہی رزق سے افطار کیا) یہ دعا افطار کے وقت پڑھنا مسنون ہے اور افطار کے بعد وہ دعا پڑھنی چاہئے جو ذیل میں آ رہی ہے۔ [احکام رمضان ص ۸ مرتبہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ ) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ((کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم اِذَا اَفْطَرَ قَالَ ذَہَبَ الظَّمَأُ‘ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرَ اِنْ شَائَ اللّٰہ)) [ابو داؤد ص ۳۲۱] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم جب روزہ افطار فرماتے تو کہتے تھے ذَہَبَ الظَّمَأُ‘ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوْقُ وَثَبَتَ الْاَجْرَ اِنْ شَائَ اللّٰہ یعنی پیاس چلی گئی اور رگیں (جو سوکھ گئی تھیں وہ) تر ہو گئیں اور خدا نے چاہا تو اجر و ثواب (بھی) قائم ہو گیا۔‘‘ تشریح یعنی پیاس اور خشکی کی جو تکلیف ہم نے کچھ اٹھائی وہ تو افطار کرتے ہی ختم ہو گئی‘ اب نہ پیاس باقی ہے اور نہ رگوں میں خشکی اور انشاء اللہ آخرت کا ختم نہ ہونے والا ثواب بھی ثابت و قائم ہو گیا… یہ اللہ کے حضور میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا شکر بھی ہے اور دوسروں کو تعلیم و تلقین بھی کہ روزہ داروں کا احساس اور یقین ایسا ہونا چاہئے۔ فرحت افطار ((لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَۃٌ عِنْدَ الْفِطْرِ وَفَرْحَۃٌ عِنْدَ لِقَائِ الرَّحْمٰنِ)) ’’روزہ دار کے لیے دو مسرتیں ہیں۔ ایک افطار کے وقت‘ دوسری رحمن یعنی اپنے مالک و مولیٰ کی بارگاہ میں حضوری اور شرف باریابی کے وقت۔‘‘ اکثر علماء نے اس حدیث کی تشریح میں یہ فرمایا ہے کہ روزہ دار کو افطار کے وقت جو