تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
:مغرب کے فرضوں کے بعد ۲ رکعت نفل پڑھ کر صرف ۶ رکعت سنت اور ۲ رکعت نفل اور پڑھ لے تو اوابین کی فضیلت حاصل ہو جاتی ہے۔ تہجد نصف شب کے بعد سو کے اٹھ کر جو نماز پڑھی جاتی ہے اسے تہجد کہتے ہیں اس کی کم از کم ۶ رکعتیں اور زیادہ سے زیادہ ۱۲ رکعتیں ہیں حضور صلی اللہ علیہ و سلم عموماً آٹھ رکعت پڑھا کرتے تھے۔ حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ بندے سے سب سے زیادہ قریب رات کے آخری درمیانی حصہ میں ہوتے ہیں پس اگر تم سے ہو سکے کہ تم ان بندوں میں ہو جائو جو اس (مبارک) وقت میں اللہ کا ذکر کرتے ہیں تو تم ان میں سے ہو جائو۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’فرض نماز کے بعد سب سے افضل درمیان رات کی نماز ہے۔ (یعنی تہجد) حضرت ابوامامہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’تم ضرور تہجد پڑھا کرو‘ کیونکہ تم سے پہلے صالحین کا طریقہ اور شعار رہا ہے اور قرب الٰہی کا خاص وسیلہ ہے‘ اور وہ گناہوں کے برے اثرات کو مٹانے والی‘ معاصی سے روکنے والی چیز ہے۔‘‘ مسئلہ: تہجد کی نماز پڑھنے کے لئے سونا شرط نہیں ہے اگر کوئی شخص ساری رات جاگتا رہے تو وہ بھی تہجد پڑھ سکتا ہے۔ نماز توبہ اگر کسی سے کوئی گناہ دانستہ یا نادانستہ طور پر ہو جائے تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کر کے دو رکعت نماز نفل پڑھے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے کئے کی معافی مانگے اور آئندہ کے لئے اس کام سے سچے دل سے توبہ کرے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان فرمایا (جو بلاشبہ صادق و صدیق ہیں) کہ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے‘ آپ فرماتے تھے جس شخص سے کوئی گناہ ہو جائے۔ پھر وہ اٹھ کر وضو کرے۔ پھر نماز پڑھے پھر اللہ تعالیٰ سے مغفرت اور معافی طلب کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو معاف فرما ہی دیتے ہیں۔‘‘ [فضیلت کی راتیں] صلوۃ التسبیح حضرت عبد اللہ بن عباسw سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک دن اپنے چچا حضرت عباسؓ بن عبد المطلب سے فرمایا اے عباس! اے میرے محترم چچا! کیا میں آپ کی خدمت میں ایک گراں قدر عطیہ اور ایک قیمتی تحفہ پیش کروں؟ کیا میں آپ کو خاص بات بتائوں؟ کیا میں آپ کے دس کام اور آپ کی دس خدمتیں کروں (یعنی آپ کو ایک ایسا عمل بتائوں جس سے آپ کو دس عظیم الشان منفعتیں حاصل ہوں‘ وہ ایسا عمل ہے کہ) جب آپ اس کو کریں گے تو اللہ تعالیٰ آپ کے سارے گناہ معاف فرما دے گا‘ اگلے بھی اور پچھلے بھی‘ پرانے بھی اور نئے بھی‘ بھول چوک سے ہونے والے بھی اور دانستہ ہونے والے بھی‘ صغیرہ بھی اور کبیرہ بھی‘ ڈھکے چھپے بھی‘ اور اعلانیہ ہونے