تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے نورانیت بھی حاصل نہیں ہوتی اگر شہوت نہ ہوتی تو اجر کیسے ملتا کیونکہ نامرد کا زنا سے رکنا کوئی کمال نہیں اور نہ اس کو زنا سے بچنے پر کچھ ثواب ہے پس اجر کے لیے مادہ شہوت ہونا چاہئے۔ شہوت کی مثال ایسی ہے کہ جیسے حمام میں خس و خاشاک سے آگ جلتی ہو کہ وہ ایک درجہ میں پانی کے لیے ضرر کی چیز ہے مگر پانی کے اندر اس سے حرارت و نورانیت آ گئی۔ اگر آگ نہ ہو تو حرارت و نورانیت کیسے آئے اور یہ نورانیت آئی کیسے؟ یہ آڑ کی وجہ سے آئی کہ پانی اور آگ میں ایک آڑ حائل ہے یہ آڑ ہی کی برکت ہے کہ پانی میں نورانیت آ گئی۔ اسی طرح نار شہوت گو ایسی چیز ہے کہ بعض مرتبہ نار شیطانی کی طرف پہنچا دیتی ہے۔ لیکن تقویٰ کی آڑ سے اگر اس کی حفاظت کی جائے تو اسی سے نورانیت بھی پیدا ہوتی ہے۔ شہوت دنیا مثال گل خن است کہ از و حمام تقویٰ روشن است خلاصہ یہ ہے کہ روزہ میں ترک باعث ہے نور کا اور تلاوت میں وجود سبب ہے نور کا۔ اس بیان سے یہ شبہ بھی رفع ہو گیا جو بعض نئے خیال کے لوگ کیا کرتے ہیں کہ ایسی حالت میں قرآن پڑھنے کا کیا نفع‘ جب ہم اس کو سمجھتے ہی نہیں‘ مگر قرآن پڑھنے میں جو فائدہ ہے اس سے یہ لوگ ناواقف ہیں۔ اوپر ان بعض فائدوں کا ذکر ہو چکا ہے۔ قرآن کے الفاظ کو محفوظ رکھنے کیلئے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا اہتمام علاوہ بریں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو قرآن کے الفاظ کا اس قدر اہتمام تھا کہ فرشتہ کے ساتھ ساتھ پڑھنے کی مشقت اس اندیشہ (خوف) سے برداشت فرماتے تھے کہ ان محبوب الفاظ میں سے کوئی لفظ میرے حافظہ میں سے نکل نہ جائے۔ یہاں تک کہ حق تعالیٰ کے منع کرنے کی نوبت آئی اور حق تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ کلام ہمارے ذمہ ہے کہ قرآن کو آپ کے دل پر جما دیں گے۔ {لاَ تُحَرّْکْ بْہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بْہٖ …الخ} اس تسلی کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرشتے کے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو الفاظ قرآن کا اس درجہ اہتمام تھا تو ہم کو بھی ان کا اہتمام کرنا چاہئے کہ بدوں الفاظ کے معنی کی حفاظت نہیں ہو سکتی۔ لہٰذا معانی کی نگہبانی یہی ہے کہ الفاظ کو یاد کیا جائے۔ جو نو تعلیم یافتہ الفاظ قرآن کے پڑھنے کو بے فائدہ سمجھتے ہیں‘ درحقیقت وہ معانی قرآن کی بھی قدر نہیں کرتے‘ ورنہ اس کی حفاظت کے ہر سامان کی ان کو قدر ہوتی۔ الفاظ قرآن کی حفاظت صاحبو! الفاظ قرآن کو اس کی حفاظت میں بہت بڑا دخل ہے کہ کیونکہ الفاظ قرآن کا یہ معجزہ ہے کہ وہ نہایت سہولت سے حفظ ہوجاتے ہیں۔ تم اپنے حفظ پرکیا نازکرتے ہو ذرا کافیہ یا اور کوئی نظم و نثر کی کتاب تو حفظ کرکے دیکھو آپ کو اس وقت اپنے حفظ کی حقیقت معلوم ہو جائے گی۔ یہ خدا تعالیٰ ہی کی تو حفاظت ہے کہ قرآن جیسی ضخیم کتاب کا حفظ کرنا ایسا آسان کر دیا ہے کہ بچے تک حفظ کر لیتے ہیں۔ بلکہ تجربہ شاہد ہے کہ