تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پھر قرأت کرے اس کے بعد دس مرتبہ وہی تسبیح پڑھے پھر رکوع سے اٹھ کر سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ اور رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ کے بعد دس بار وہی تسبیح پڑھے پھر سجدہ میں جائے اور دونوں سجدوں میں سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلٰی کے بعد اور سجدوں کے درمیان دس دس مرتبہ وہی تسبیح پڑھے پھر دوسری رکعت میں الحمد شریف سے پہلے پندرہ مرتبہ اور بعد الحمد اور دوسری سورت کے دس مرتبہ اور رکوع اور قومے اور دونوں سجدوں اور ان کے درمیان میں دس دس مرتبہ اسی تسبیح کو پڑھے اسی طرح تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی پڑھے۔ ایک دوسری روایت میں اس طرح بھی آیا ہے کہ سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ کے بعد اس تسبیح کو نہ پڑھے بلکہ الحمد اور سورت کے بعد پندرہ مرتبہ اور دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ کر دس مرتبہ اسی طرح دوسری رکعت میں بھی الحمد اور سورت کے بعد پندرہ مرتبہ اور التحیات کے بعد دس مرتبہ پھر اسی طرح تیسری رکعت میں بھی اور چوتھی رکعت میں بھی درود شریف کے بعد دس مرتبہ باقی تسبیحیں بدستور پڑھے۔ یہ دونوں طریقے ترمذی شریف میں مذکور ہیں۔ اختیار ہے کہ ان دونوں روایتوں میں سے جس روایت کو چاہے اختیار کرے اور بہتر ہے کہ کبھی اس روایت کے موافق عمل کرے اور کبھی اس روایت کے‘ تاکہ دونوں روایتوں پر عمل ہو جائے۔ [شامی] تسبیح کے شمار کا طریقہ اس نماز کی تسبیحیں چوں کہ ایک خاص عدد کے لحاظ سے پڑھی جاتی ہیں یعنی قیام (کھڑے ہونے) کی حالت میں پچیس یا پندرہ اور باقی حالتوں میں د س دس مرتبہ‘ اس لئے اس کی تسبیحوں کے شمار کی ضرورت ہو گی اور اگر خیال ان کی گنتی کی طرف رہے گا تو نماز میں خشوع نہ ہو گا لہٰذا فقہاء نے لکھا ہے کہ ان کے گننے (شمار) کے لئے کوئی علامت مقرر کر دے مثلاً جب ایک دفعہ کہہ چکے تو اپنے ہاتھ کی ایک انگلی کو دبا لے‘ پھر دوسری کو‘ اسی طرح تیسری‘ چوتھی‘ پانچویں کو جب چھٹا عدد پورا ہو جائے تو دوسرے ہاتھ کی پانچوں انگلیاں یکے بعد دیگرے اس طرح دبائے اس طرح دس عدد ہو جائیں گے انگلیوں کے پوروں پر نہ گننا چاہئے اگر کوئی شخص صرف اپنے خیال میں عدد یاد رکھ سکے بشرطیکہ پورا خیال اسی طرف نہ ہو جائے تو اور بھی بہتر ہے۔ [شامی‘ علم الفقہ ص ۵ جلد۲] ہر رکعت میں پچھتر مرتبہ تسبیح (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ للّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ) ہونی چاہئے اس سے کم نہ ہونی چاہئے [فتاویٰ رحیمیہ ص ۲۴۲ جلد اول] اگر نماز تسبیح میں بھول ہو جائے؟ اگر بھولے سے کسی مقام کی تسبیحیں چھوٹ جائیں تو ان کو اس دوسرے مقام میں ادا کر لے جو پہلے سے ملا ہوا ہو بشرطیکہ یہ دوسرا مقام ایسا نہ ہو جس میں دوگنی تسبیحیں پڑھنے سے اس کے بڑھ جانے کا خوف ہو‘ اور اس کا بڑھ جانا پہلے مقام سے منع ہو‘ مثلاً قومے کا رکوع سے بڑھا دینا منع ہے پس رکوع کی چھوٹی ہوئی تکبیریں قومہ میں نہ ادا کی جائیں بلکہ پہلے سجدے میں اور اسی طرح دونوں سجدوں کی درمیانی نشست کا سجدوں سے بڑھا دینا منع ہے۔ لہٰذا پہلے سجدے کی چھوٹی ہوئی تکبیریں درمیان میں نہ ادا کی جائیں بلکہ دوسرے سجدے میں۔ [علم الفقہ ص ۵۰ جلد۲]