تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
:اگر کوئی شخص مسجد جاتے ہی سنتیں پڑھنے لگایا جماعت میں شریک ہو گیا تو اس کی تحیۃ المسجد اسی کے ضمن میں ادا ہو گئی۔ علیحدہ پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ اشراق اشراق کی نماز یہ ہوتی ہے کہ آدمی فجر کی نماز پڑھ کر اسی جگہ بیٹھا رہے اور ذکر وغیرہ میں مصروف رہے‘ دنیا کا کوئی کام نہ کرے پھر سورج نکلنے کے بیس یا پچیس منٹ بعد دو رکعتیں پڑھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’جس شخص نے فجر کی نماز جماعت میں شریک ہو کر پڑھی پھر سورج نکلنے تک وہیں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہا‘ پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک حج و عمرہ کی مانند ثواب ہو گا۔‘‘ اس میں اعلیٰ درجہ تو یہ ہے کہ جس جگہ فرض پڑھے ہیں وہیں بیٹھا رہے اوسط درجہ یہ ہے کہ اس مسجد میں کسی بھی جگہ بیٹھ جائے اور ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ مسجد سے باہر چلا جائے لیکن ذکر الٰہی برابر ادا کرتا رہے۔ تقریباً آفتاب نکلنے کے پندرہ بیس منٹ بعد دو رکعت نفل پڑھیں تو مذکورہ ثواب حاصل ہو گا۔ چاشت چاشت کی نماز یہ ہوتی ہے کہ جب سورج اچھی طرح نکل آئے اور اس پر نگاہ نہ جم سکے تو اس وقت نوافل پڑھے جائیں جن کی کم از کم مقدار دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ ہے۔ چاشت کے نوافل زوال کا وقت ہونے تک پڑھے جا سکتے ہیں۔ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’تم میں سے ہر شخص کے جوڑ جوڑ پر صبح کو صدقہ ہے۔ پس ایک دفعہ سبحان اللہ کہنا بھی صدقہ ہے اور الحمد للہ کہنا بھی صدقہ ہے اور لا الہ الا اللہ کہنا بھی صدقہ ہے اور اللہ اکبر کہنا بھی صدقہ ہے اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر بھی صدقہ ہے اور اس کے شکر کی ادائیگی کے لئے دو رکعتیں کافی ہیں جو آدمی چاشت کے وقت پڑھے۔‘‘ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ’’جس نے چاشت کی دو رکعتوں کا اہتمام کیا اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔‘‘ اوابین مغرب کے فرض اور سنتوں کے بعد جو نوافل پڑھے جاتے ہیں انہیں اوابین کہتے ہیں ان کی کم از کم تعداد اور زیادہ سے زیادہ بیس ہے۔ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے محمد بن عمارؓ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے والد ماجد عمار بن یاسر کو دیکھا کہ وہ مغرب کے بعد رکعت پڑھتے تھے اور بیان فرماتے تھے کہ میں نے اپنے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو دیکھا کہ آپ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو بندہ مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔