تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اخلاص تین مرتبہ پڑھتے ہیں اور بنیاد اس کی یہ سمجھتے ہیں کہ تین بار سورۃ اخلاص پڑھنے سے پورے قرآن کریم کا ثواب ملتا ہے اس لئے تین دفعہ اس کو پڑھنے سے ایک قرآن کا ثواب اور ملے گا۔ اس کے متعلق فرمایا‘ تراویح میں تین مرتبہ پڑھنے کی رسم بعض علماء کے نزدیک تو مکروہ ہے اور بعض علماء کے نزدیک جواز بلا کراہت ہے مگر اولیت (یعنی افضلیت) کسی کے نزدیک بھی نہیں۔ اس لئے مستحب اور اولیٰ سمجھنا تو سخت غلطی ہے۔ اور تراویح میں تین مرتبہ قل ہو اللہ پڑھنے کی محض رسم ہی رسم ہے اور یہ بات جو کہی جاتی ہے کہ تین بار سورہ اخلاص پڑھنے سے پورے قرآن کا ثواب ملتا ہے‘ یہ بھی ٹھیک نہیں اس لئے کہ حدیث کے الفاظ سے تو صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ سورہ اخلاص ثلث قرآن ہے‘ نہ یہ کہ تین بار پڑھنے سے پورے قرآن کا ثواب ملے گا۔ اور راز اس کا یہ ہو سکتا ہے کہ سارے قرآن مجید میں امہات مسائل (یعنی اہم مضامین صرف) تین ہیں۔ توحید‘ رسالت‘ معاد (یعنی قیامت و آخرت) پورا قرآن ان ہی تین اجزا اور مضامین کی شرح ہے تو سورہ اخلاص میں توحید کامل درجہ کی ہے اس لئے ایک جزء توحید ہونے کی وجہ سے یہ سورۃ اس ثلث کے برابر ہوئی جو توحید پر مشتمل ہے۔ اور اگر ثواب تسلیم کیا جائے تو شاہ محمد اسحاق صاحبؒ نے اس کا جواب ارشاد فرمایا کہ حدیث سے اتنا معلوم ہوا کہ سورہ اخلاص پڑھنے سے ثلث قرآن کاثواب ملے گا‘ تو تین دفعہ پڑھنے سے تین ثلث قرآن کا ثواب ملے گا اور تین ثلث سے پورا قرآن ہونا لازم نہیں آتا۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسے کسی نے دس پارے تین دفعہ پڑھے‘ ظاہر ہے کہ اس طرح پڑھنے کو پورا قرآن نہیں کہتے۔ [حسن العزیز] رمضان میں اور ختم قرآن کے روز مسجد کی سجاوٹ رمضان میں بعض لوگ مسجد کو تماشا گاہ بنا دیتے ہیں جس کی کراہت حدیث شریف میں ہے حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((لَتُزَخْرَفُنَّ الْمَسَاجِدَ کَمَا زَخْرَفَتِ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی)) ’’البتہ تم مسجدوں کو اس طرح مزین اور آراستہ کرو گے جیسا کہ یہود و نصاریٰ نے کیا تھا۔‘‘ آج کل عام طور پر مسجدوں کو آراستہ کیا جاتا ہے (خصوصاً ختم قرآن کے روز یا بارہ ربیع الاول کے موقع پر) مجالس اسلامیہ کو آرائش و زیبائش سے تھیٹر بنا دیا جاتا ہے اور یہ کہا جاتا ہے کہ دوسری قوموں کے مقابلہ میں ہم کو ان سے پیچھے نہیں رہنا چاہئے۔ حضرات! آپ تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور صحابہ ]کی پیروی کیجئے اور کفار کا یہ نفسانی مقابلہ چھوڑ دیجئے۔ یہود اپنی زینتیں دکھلائیں‘ نصاری اپنی زینتیں دکھلائیں اور ایک مسلمان پھٹا ہوا کرتا پہن کر نکلے گا تو خدا کی قسم سب کی رونقوں کو مات کر دے گا‘ خدا نے آپ کو وہ حسن دیا ہے کہ آپ کو زینت کی حاجت ہی نہیں۔ اسلامی مجلس کے لئے یہ حسن اور شرف کیا کم ہے کہ وہ حقیقی اسلام کی طرف منسوب ہے اسلامی مجلس ایسی ہونا چاہئے کہ دور سے دیکھ کر خبر ہو جائے کہ اسلامی مجلس ہے یہ کسی ناچ رنگ کی محفل یا تھیٹر یا سرکس کا سٹیج نہیں ہے‘ اسلامی مجلس باہر سے بالکل سادہ ہو‘ اندر پہنچو تو صحابہ کا رنگ جھلکتا ہو‘ یہ نہ ہو کہ بازاری عورتوں کی طرح گلے میں پھولوں کے ہار پڑے ہوں‘ لباس نہایت پرتکلف اور ایک ایک چیز اور ہر