تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
$ اور ایک خرابی یہ کہ اکثر نفل کی جماعت لازم آتی ہے کیوں کہ چند ہی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اس کو تراویح کی جماعت میں کرتے ہوں‘ کیوں کہ سب مقتدیوں سے یہ نہیں ہو سکتا کہ شروع سے آخر تک شریک رہیں‘ اور اسی کو تراویح رکھیں اس لئے تراویح علیحدہ پڑھ لیتے ہیں پھر (اکثر لوگ) نفلوں میں اس کو پڑھتے ہیں اور نفلوں کی جماعت مکروہ ہے‘ غرض بہت سے منکرات اس شبینہ میں لازم آتے ہیں۔ ان سب صورتوں کو ملا کر آپ ہی کہہ دیجئے کہ یہ نماز ہے یا کھیل۔ ظاہر احکام کے لحاظ سے بھی تو نماز صحیح نہ ہوئی‘ خشوع و خضوع کا تو ذکر ہی کیا۔ (ان حالات میں کیسے اجازت دی جا سکتی ہے) البتہ اگر شبینہ ہی مقصود ہے تو بہتر ہے لیکن سب منکرات مذکورہ سے بچو۔ [تطہیر رمضان] شبینہ میں ہونے والے منکرات کی تفصیل بعض حفاظ کی عادت ہے کہ لیلۃ القدر میں یا اور کسی رات میں سب جمع ہو کر قرآن مجید ختم کرتے ہیں جس کو شبینہ کہتے ہیں‘ اول تو بعض علماء نے ایک شب میں قرآن ختم کرنے کو مکروہ کہا ہے کیوں کہ اس میں ترتیل اور تدبر (غور و فکر) کا موقع نہیں ملتا مگر چونکہ سلف صالحین سے ایک روز میں ختم کرنا بلکہ بعض سے کئی کئی ختم کرنا منقول ہے اس لئے اس میں گنجائش ہو سکتی ہے۔ مگر اس میں بہت سے اور مفاسد شامل ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے یہ شبینہ کا عمل مروجہ طریقوں کے مطابق بلاشک مکروہ ہے (اور وہ مفاسد یہ ہیں) ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ جس طرح ممکن ہو رات بھر میں قرآن مجید ختم ہو جائے اور اسی وجہ سے نہ ترتیل (و تجوید) کی پرواہ ہوتی ہے اور نہ غلطی رہ جانے کا غم ہوتا ہے۔ بعض اوقات خود پڑھنے والے یا سننے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ فلاں مقام پر غلط پڑھا گیا ہے مگر اس ختم کرنے کے لحاظ سے اس کو اسی طرح چھوڑ دیتے ہیں۔ ! اکثر پڑھنے والوں کے دل میں ریا و تفاخر ہوتا ہے کہ زیادہ اور جلدی پڑھنے سے نام ہو گا (تعریف ہو گی) لوگ کہیں گے کہ فلاں نے ایک گھنٹہ میں اتنے پارے پڑھے اور ریا و تفاخر کا حرام ہونا ظاہر ہے۔ " بعض جگہ یہ ختم نوافل میں ہوتا ہے اور نوافل کی جماعت خود مکروہ ہے اور اگر تراویح میں پڑھا تو اس میں یہ خرابی لازم آتی ہے کہ اگر سب مقتدی شریک ہوں تب تو اس پر پورا جبر ہے اور اگر وہ شریک نہ ہوئے تو آج کی تراویح میں جماعت سے محروم رہے یہ جبر اور محروم ہونا دونوں امر مذموم ہیں۔ # بعض لوگ شوق میں شریک تو ہو جاتے ہیں مگر پھر ایسی مصیبت پڑتی ہے کہ توبہ توبہ۔ کھڑے کھڑے تھک جاتے ہیں پھر بیٹھ کر سنتے ہیں پھر لیٹ جاتے ہیں‘ ادھر قرآن ہو رہا ہے ادھر سب حضرات آرام فرما رہے ہیں۔ بعض لوگ آپس میں باتیں کرتے جاتے ہیں‘ غرض قرآن مجید کی بہت بے ادبی ہوتی ہے‘ اور اعراض کی سی صورت معلوم ہوتی ہے۔ اسی میں سحری کا وقت آ جاتا ہے تو اس ختم کرنے کے خیال سے پڑھنے والے کو سب کے ساتھ سحری میں شریک نہیں کرتے وہ بیچارہ کھڑا ہوا قرآن سنا رہا ہے اور سب کھانا کھا رہے ہیں قرآن کریم سننے کے وقت دوسرا کام کرنا ہرگز جائز نہیں۔ $ بعض حفاظ نماز سے فارغ ہو کر پڑھنے والے کو لقمہ دیتے رہتے ہیں اور سب