تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عید کی صبح صادق کے وقت یہ صدقہ واجب ہوتا ہے تو اگر کوئی شخص فجر کا وقت آنے سے پہلے فوت ہو گیا ہو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں‘ اس کے مال میں سے نہ دیا جائے اسی طرح جو بچہ صبح صادق کے بعد پیدا ہوا ہو اس کی طرف سے صدقہ فطر واجب نہیں۔ [درمختار] یہی حکم ہے اس شخص کا جو صبح صادق سے پہلے فقیر ہو گیا ہے کہ اس شخص پر صدقہ فطرواجب نہیں۔ $ مستحب یہ ہے کہ عید کے دن نماز سے پہلے یہ صدقہ فطر دیا جائے اور اگر عید کے دن نہ دیا جائے تو معاف نہیں ہوا۔ اب کسی دن اس کی قضا کرنی لازم ہے۔ اور اگر اس کو رمضان المبارک میں ہی ادا کر دیا تب بھی ادا ہو گیا۔ % جس شخص نے کسی وجہ سے رمضان المبارک کے روزے نہیں رکھے اس پر بھی یہ صدقہ واجب ہے۔ [عالمگیری] & صدقہ واجب کی مقدار صدقہ فطر میں اگر گیہوں یا گیہوں کا آٹا‘ ستو دیا جائے تو نصف صاع یعنی پونے دو سیر احتیاطاً دو سیر دے دینا چاہئے۔ اور اگر گیہوں اور جو کے علاوہ کوئی اور غلہ دینا چاہے جیسے چنا‘ چاول‘ تو اتنا دیدے کہ اس کی قیمت نصف صاع گندم یا ایک صاع جو کے برابر ہو جائے اور اگر غلہ کی بجائے اس کی قیمت دی جائے تو سب سے افضل ہے۔ [درمختار] ' ایک آدمی کا صدقہ فطر کئی فقیروں کو اور کئی آدمیوں کا صدقہ فطر ایک فقیر کو دینا جائز ہے۔ [در مختار] (صدقہ کے مستحق صدقہ فطر کے مستحق بھی وہی لوگ ہیں جو زکوٰۃ کے مستحق ہیں‘ یعنی ایسے غریب لوگ جن کے پاس اتنا مال نہیں ہے جس پر صدقہ فطرواجب ہے۔ ) صدقہ دینے میں اپنے غریب رشتہ داروں اور دینی علم کے سیکھنے سکھانے والوں کو مقدم رکھنا افضل ہے۔ [در مختار] * جن لوگوں سے یہ پیدا ہوا ہے جیسے ماں باپ‘ دادا دادی‘ نانا نانی اور اس طرح جو اس کی اولاد ہے جیسے بیٹا بیٹی‘ پوتا پوتی‘ نواسا نواسی اس کو صدقہ فطر نہیں دے سکتا ایسے ہی بیوی اپنے شوہر کو اور شوہر اپنی بیوی کو بھی صدقہ نہیں دے سکتا۔ [در مختار] ان رشتہ داروں کے علاوہ جیسے بھائی بہن‘ بھتیجا بھتیجی‘ بھانجا بھانجی‘ چچا چچی‘ پھوپھا پھوپھی‘ خالہ خالو‘ ماموں ممانی‘ ساس خسر‘ سالہ بہنوئی‘ سوتیلی ماں‘ سوتیلا باپ سب کو صدقہ فطر دینا درست ہے۔ [شامی] + حضرت فاطمہؓ ‘ حضرت علیؓ‘ حضرت جعفرؓ ‘حضرت عقیلؓ اور حضرت عباس بن عبدالمطلب یا حارث بن عبد المطلب کی اولاد کو صدقہ فطر دینا درست نہیں۔ [درمختار] , صدقہ فطر سے مسجد‘ مدرسہ‘ سکول‘ غسل خانہ‘ کنواں‘ نلکا اور مسافر خانہ‘ پل سڑک غرضیکہ کسی طرح کی عمارت بنانا یا کسی میت کے کفن دفن میں خرچ کرنا یا کسی میت کی طرف سے اس کا قرضہ ادا کرنا درست نہیں ہے۔ البتہ اگر کسی غریب کو اس کا مالک بنا دیا جائے‘ پھر وہ اگر چاہے تو اپنی طرف سے کسی تعمیر یا کفن دفن وغیرہ میں خرچ کر دے تو جائز ہے۔ [در مختار] - کسی نوکر‘ خدمت گار‘ امام مسجد وغیرہ کو ان کی خدمت کے عوض تنخواہ کے