تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
’’جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ حلال کھانے پینے سے افطار کرائے تو رمضان المبارک کی ساعات میں فرشتے اس شخص پر رحمت بھیجتے ہیں اور شب قدر میں (خود) جبرائیل امین اس پر رحمت بھیجتے ہیں (اور ابن حبان کی روایت میں یہ ہے کہ) شب قدر میں جبرئیل امین افطار کرانے والے سے مصافحہ کرتے ہیں (اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ) جس شخص سے جبرئیل علیہ السلام مصافحہ کرتے ہیں اس کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہے اور (آنکھوں سے) آنسو بہتے ہیں (اس کے بعد) حضرت سلمان نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول ! اس شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے جس کے پاس (افطار کرانے کا پورا سامان) نہ ہو؟ آپ نے ارشاد فرمایا (یہ فضیلت حاصل کرنے کے لئے) کھانے کا لقمہ بھی کافی ہے (حضرت سلمان فرماتے ہیں) میں نے پھر عرض کیا اے اللہ کے رسول! جس شخص کے پاس روٹی کاایک ٹکڑا بھی نہ ہو اس کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟ آپ نے فرمایا (یہ فضیلت حاصل کرنے کے لئے) دودھ کی تھوڑی سی لسی بھی کافی ہے‘ حضرت سلمان نے پھر عرض کیا (یا رسول اللہ!) اگر اس شخص کے پاس (افطار کرانے کے لئے) یہ بھی (موجود نہ ہو تو کیا ارشاد ہے؟) رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا (یہ عظیم تر فضیلت حاصل کرنے کے لئے) پانی کا ایک گھونٹ ہی کافی ہے (یعنی جو شخص پانی کے ایک گھونٹ سے کسی کا روزہ کھلوا دے اس کو بھی خدائے پاک یہ فضیلت عطا فرما دیں گے ان کی رحمت بہت وسیع ہے محروم نہیں فرمائیں گے)‘‘ تشریح صحابہ کرام ] کی شان بھی بڑی ہے آخر کچھ بات تو تھی کہ خالق کائنات جل مجدہ نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ و سلم کی ہمراہی کے لیے ان کو منتخب فرمایا اور جملہ انبیاء o کے باقی تمام امتوں سے انکو ایک مقام خاص عطا فرمایا اور دنیا ہی میں ان کو اپنی رضا مندی کی بشارت سے نوازا‘ اندازہ کیجئے! حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے کس طرح سوال در سوال کرکے باری تعالیٰ جل مجدہ کی رحمت کو کتنا وسیع کرا دیا۔ اب ان کی بدولت ہر شخص نہایت آسانی سے اس دولت عظمیٰ کو حاصل کر سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے آمین۔ حرام سے افطار کرنے والے کی بخشش نہ ہو گی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنَّ الِلّٰہَ عَزَّوَجَلَّ عُتَقَاء فِیْ کُلِّ لَیْلَۃٍ مِّنْ شَہْرِ رَمَضَانَ اِلَّا رَجُلٌ اَفْطَرَ عَلٰی خَمْرٍ)) [رواہ الطبرانی] ’’بے شک رمضان المبارک کی ہر شب میں اللہ تعالیٰ کے بہت سے بندے (دوزخ سے) آزاد کئے ہوئے ہوتے ہیں (یعنی ان کو جہنم سے خلاصی دی جاتی ہے) مگر ایک شخص (کی بخشش نہیں ہوتی یہ وہ شخص ہے) جس نے شراب سے روزہ افطار کیا ہو۔‘‘ تشریح رمضان المبارک کے لیل و نہار میں سینکڑوں‘ ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں گناہ گاروں کو معاف کیا جاتا ہے اور دوزخ سے بری کر دیا جاتا ہے حالانکہ یہ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جہنم ان پرواجب ہو چکی ہوتی ہے مگر اس کے باوجود اللہ پاک اپنے فضل