تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرشتوں کے حوالے کر دیئے جاتے ہیں اور اصل نوشتہ تقدیر ازل میں لکھا جا چکا ہے۔ [معارف القرآن ص ۷۹۲ ج۸] شب قدر کیا ہے؟ رمضان المبارک کی راتوں میں سے ایک رات شب قدر کہلاتی ہے‘ جو بہت برکت اور خیر کی رات ہے قرآن شریف میں اس کو ہزار مہینوں سے افضل بتایا ہے۔ ہزار مہینے کے تراسی برس چار ماہ ہوتے ہیں۔ خوش نصیب ہے وہ شخص جس کو اس رات کی عبادت نصیب ہو جائے کہ جو شخص اس ایک رات کو عبادت میں گزار دے اس نے گویا تراسی سال چار ماہ سے زیادہ مدت کو عبادت میں گزار دیا‘ اور اس زیادتی کا بھی حال معلوم نہیں کہ ہزار مہینے سے کتنے ماہ افضل ہیں۔ (عربوں کے یہاں اس زمانے میں ہزار سے آگے گنتی نہ تھی) اللہ جل شانہ کا حقیقۃً بہت ہی بڑا انعام ہے کہ قدر دانوں کے لئے یہ ایک بے نہایت نعمت مرحمت فرمائی۔ درمنثور میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ ارشاد مبارک نقل کیا گیا ہے کہ شب قدر اللہ تعالیٰ نے میری امت کو مرحمت فرمائی ہے پہلی امتوں کو نہیں ملی۔ اس بارے میں مختلف روایات ہیں کہ اس انعام کا سبب کیا ہوا‘ بعض احادیث میں وارد ہوا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے پہلی امتوں کی عمروں کو دیکھا کہ بہت بہت ہوئی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی امت کی عمریں بہت تھوڑی ہیں‘ اگر وہ نیک اعمال میں ان کی برابری کرنا چاہیں تو ناممکن ہے‘ اس سے اللہ کے لاڈلے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو رنج ہوا۔ اس کی تلافی میں یہ رات مرحمت ہوئی کہ اگر کسی خوش نصیب کو دس راتیں بھی نصیب ہو جائیں اور ان کو عبادت میں گزار دے تو گویا تراسی برس چار ماہ سے بھی زیادہ کامل عبادت میں گزار دیا۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا ذکر فرمایا کہ ایک ہزار مہینے تک جہاد کرتا رہا‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو اس پر رشک آیا اللہ جل جلالہ و عم نوالہ نے اس کی تلافی کے لئے اس رات کا نزول فرمایا۔ امت محمدیہ پر شب قدر کا انعام ایک روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے بنی اسرائیل کے چار حضرات کا ذکر فرمایا حضرت ایوب‘ حضرت زکریا‘ حضرت حزقیل‘ حضرت یوشع o کہ یہ سب اسّی اسّی برس تک اللہ کی عبادت میں مشغول رہے‘ اور پل جھپکنے کے برابر بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کی۔ اس پر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو حیرت ہوئی‘ پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام حاضر خدمت ہوئے اور سورۃ القدر سنائی‘ اس کے علاوہ اور بھی روایات ہیں۔ اس قسم کے اختلاف روایات کی اکثر وجہ یہ ہوتی ہے کہ ایک ہی زمانہ میں جب مختلف واقعات کے بعد کوئی آیت نازل ہوتی ہے تو ہر واقعہ کی طرف نسبت ہو سکتی ہے۔ بہرحال آیت کے نازل ہونے کا سبب جو کچھ بھی ہوا ہو‘ لیکن امت محمدیہ کے لئے یہ اللہ جل شانہ کا بہت ہی بڑا انعام ہے‘ یہ رات بھی اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے اور اس میں عمل بھی اسی کی توفیق سے میسر ہوتا ہے۔ [فضائل رمضان المبارک ص ۳۵ و مظاہر حق جدید ص ۶۷۹ جلد۲]