تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کے واسطے ہے ظاہر ہے کہ اللہ کے لئے ہے پس حقیقت وہ ہوئی جس کو امیر خسرو نے بیان کر دیا : خسروؔ غریب است و گدا افتادہ در کوئے شما باشد کہ از بہر خدا سوئے غریباں بنگری خسروؔ غریب و گدا آپ کے کوچہ میں پڑا ہوا ہے خدا کے لئے غریبوں کی طرف بھی نظر فرمائیے۔ اعتکاف کی روح اور جب اعتکاف کی یہ حقیقت ہے اور اس حقیقت کے لوازم سے ہے عنایت تو عاکفون میں یہ بھی بتا دیا کہ جب تم ہمارے دروازہ پر آ پڑو گے تو کیا ہم تم کو محروم کر دیں گے تو ایک حکمت اس میں یہبھی ہے اور ایک حکمت عاکفون میں اور بتا دی جو گویا روح الروح ہے روح تو خلوت ہے اور خلوت کی روح ذکر اللہ ہے کیونکہ حقیقت مذکورہ دال ہے ذکر اللہ پر بوجہ اس کے کہ جس کے کوچہ میں سب کو چھوڑ کر جا پڑیں گے کیا اس کو دل سے بھلا سکتے ہیں پس اس کی یاد ضروری ہوئی اور اس کے ساتھ اوروں کا چھوڑنا اور یہی حاصل ہے لا الہ الا اللہ کا تو عاکفون میں گویا یہ بھی بتا دیا کہ اعتکاف میں نظر اسی پر مقصود رہے لا الہ الا اللہ تو حقیقت میں اعتکاف فنائے محض ہے۔ تو جس نے اس نیت سے اعتکاف کیا تو وہ واقعی معتکف ہے ورنہ جو شخص بلا اس کے رہا اس کا اعتکاف بلا روح ہے۔ اعتکاف کی پوری فضیلت کس طرح حاصل ہو سکتی ہے اعتکاف کی بھی ایک صورت ہے اور ایک روح ہے صورت تو یہ ہے کہ مسجد میں جا کر بیٹھ جانا اس کے درجات مختلف ہیں اگر پوری فضیلت حاصل کرنا ہو تو دس دن کا اعتکاف کرنا چاہئے یوں تو ایک دن کا بلکہ ایک گھنٹہ کا بھی ہو سکتا ہے دس دن تک اعتکاف کرنے کے یہ معنی ہیں کہ رویت ہلال تک اب کبھی دس ہوں گے اور کبھی نو ہی دن ہوں گے اگر تیس کا چاند ہے تو دس دن ہوں گے اگر انیتس کا ہے تو نو ہی دن ہوں گے مگر شارع کی کیا رحمت ہے کہ دونوں صورتوں میں خواہ دس دن ہوں یا نو دن‘ عشرہ اخیرہ رکھا اور فقط نام ہی نہیں رکھا بلکہ ثواب بھی دس دن کا دیا۔ رحمت رحمت دیکھئے کہ اعتکاف میں حاجتوں کو خدا نے منع نہیں کیا‘ ان کے قضا کرنے کے لئے مساجد سے باہر نکلنے کی اجازت بھی دے دی پھر بھی اگر کسی سے نہ ہو سکے تو اس کا قصور ہے اور اس اجازت کی طرف اشارہ لاتباشروھن ہے کیونکہ نہی شے سے ہوتی ہے جو پہلے محتمل ہو اور یہ ضروریات شرع سے معروف ہے کہ مسجد کے اندر مباشرت ناجائز ہے۔ پس یہ خود دال ہے اس پر کہ خروج بعض اوقات میں جائز ہے اور اسی خروج میں احتمال تھا مباشرت کا اس لئے اس سے منع فرمایا اتنا تو قرآن ہی سے معلوم ہو گیا آگے حدیث نے تفصیل بیان کر دی کہ کس کس حاجت کے لئے خروج جائز ہے اور مباشرت کے لئے خروج کا ناجائز ہونا خود قرآن کا مدلول ہے اور دوسری حاجات طبعیہ و شرعیہ کے لئے خروج کاجائز ہونا دوسرے دلائل شرعیہ سے جائز ہے۔ اعتکاف کے دوران مباشرت سے منع کرنے کی وجہ