تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہی اس لئے ہے کہ نظر کرم ہو جائے۔ بے شک اللہ پاک اپنے وعدہ کے خلاف نہیں فرماتے‘ ایک جگہ کلام پاک میں فرماتے ہیں: {اِنَّ وَعَدَاللّٰہِ حَقٌّ فَلاَ یَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوۃُ الدُّنْیَا وَلاَ یَغُرَّنَّکُمْ بْاللّٰہِ الْغَرُوْرْ} ’’اللہ کا وعدہ سچا ہے سو تم کو حیات دنیا دھوکے میں نہ رکھے اور کوئی دھوکے باز (شیطان لعین ) تم کو اللہ تعالیٰ کی باتوں سے دھوکے میں نہ رکھے (کہ تم احکام خداوندی سے غافل ہو جائو اور مانگنا‘ امید رکھنا ترک کر دو) دعا کئے جائو‘ ضرور ان کی نظر کرم ہو گی۔‘‘ خسرو غریب است و گدا افتادہ در کوئے شما شاید کہ روزے از کرم سوئے غریباں بنگری مثال نمبر "معتکف سر کو چوکھٹ پر رکھ دینے والے کی طرح ہے حضرت عطاء خراسانی فرماتے ہیں معتکف کی بالکل ایسی مثال ہے جیسے اس نے مولائے کریم کی چوکھٹ پر سر رکھ دیا ہے اور یوں کہہ رہا ہے کہ جب تک آپ میری بخشش نہ فرماویں گے میں سر نہ اٹھائوں گا بندہ کو بھی اپنے اظہار عبودیت کامعبود حقیقی کے در پر کیا اچھا موقعہ ملا!! گویا یوں کہتا ہے : کھٹکھٹاتا ہوں تیری چوکھٹ کو میں کیا ٹھکانہ گر نہ دے ہیہات تو گو کثیر المعصیت انساں ہوں میں ہے مگر رحمان مخلوقات تو مثال نمبر #معتکف نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنے والا ہوتا ہے فتاویٰ عالمگیری میں مرقوم ہے کہ معتکف اپنی تمام حاجات دنیویہ اور امور دینوی سے فارغ ہو کر اپنے آپ کو بالکلیہ عبادت اور رضا جوئی مولائے کریم کے لئے سونپ دیتا ہے اور خدا تعالیٰ کی یاد میں لگ جاتا ہے منجملہ ان میں سے نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا بھی ہے۔ معتکف اذان و جماعت کا بڑا خیال رکھتا ہے جماعت سے نماز پڑھنے کا شوق مند رہتا ہے یہی انتظار کرتا ہے اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا نہایت محبوب عمل ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ سردار دو جہاں صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا ہے: ((لاَ یَزَالُ اَحَدُکُمْ فِی الصَّلٰوۃِ مَا دَامَتِ الصَّلٰوۃُ تَحْبِسُہٗ)) [الترغیب ص ۵۴۲ ج ۲] ’’تم میں ہر شخص نماز ہی میں شمار ہوتا ہے جب تک اس کو نماز روکتی ہے۔‘‘ یعنی جماعت کی خاطر مسجد میں بیٹھا رہتا ہے یا وقت ہوتے ہی مسجد میں آ جاتا ہے‘ کام دھندے میں بھی یہی خیال رہتا ہے کہ میری نماز باجماعت فوت نہ ہو جائے گویا اس کا دل نماز ہی میں پڑا رہتا ہے ایسے شخص کو ہمہ وقت نماز پڑھتے رہنے کا سا ثواب ملتا ہے۔ ظاہر ہے کہ معتکف بھی مسجد ہی میں رکا ہوا ہے اور نماز کا بڑا خیال رکھتا ہے لہٰذا اس کو بھی ہر وقت نماز پڑھتے رہنے کا ثواب ہو گا۔ مثال نمبر $معتکف فرض باجماعت کا ثواب ہر وقت حاصل کرتا ہے