تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور ان روزوں کی مشروعیت میں یہ بھید ہے کہ یہ روزے ایسے ہیں جیسے نماز پنج گانہ کے ساتھ سنتیں مقرر کی گئی ہیں جن کی وجہ سے ان لوگوں کے فائدہ کی تکمیل ہو جاتی ہے جو اصل نماز سے پورا فائدہ حاصل نہیں کرتے اور ان روزوں کی فضیلت میں یہ بات ہے کہ ان کی وجہ سے آدمی کو ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ثواب ملتا ہے اس لیے کہ یہ قاعدہ مقرر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب دس نیکی کے برابر ملتا ہے اور ان چھ روزوں سے یہ حساب پوراہو سکتا ہے یعنی ۳۰+۶=۳۶ اور ۳۶ کو دس کے ساتھ ضرب دینے سے تین سو ساٹھ حاصل ضرب ہوتے ہیں جو ایک سال کے دن ہوتے ہیں۔ ماہ رمضان میں دوزخ کے دروازے بند ہونے اور بہشت کے دروازے کھلنے کی وجہ حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے راوی ہیں ((اِذَا جَائَ شَہْرُ رَمَضَانَ فُتِحَتْ اَبْوَابُ الْجَنَّۃِ وَغُلِّقَتْ اَبْوَابُ النَّارِ وَصُفدتِ الشَّیَاطِیْنُ)) ’’یعنی جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو بہشت کے دروازے کھلتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیطان جکڑے جاتے ہیں۔‘‘ یہ بات ظاہر ہے کہ دنیا میں عام شر و ربدیاں جو انسانوں سے سرزد ہوتی ہیں وہ ان کی سیری و قوت جسمی کی وجہ سے ہوتی ہیں جب روزہ کے سبب قوت جسمی میں فتور آ جاتا ہے تو گناہوں میں بھی کمی ہو جاتی ہے پس جب انسان محض خدا تعالیٰ کے لیے بھوکے اور پیاسے ہوتے اور گناہوں کو ترک کرتے ہیں تو ان کے لیے رحمت الٰہی جوش میں آتی ہے اور بہشت کے دروازے ان کے لیے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہونا بھی کہ جب گناہ کا دروازہ ہی بند ہو گیا جس کے باعث غضب الٰہی کی آگ بھڑکتی ہے تو بے شک دوزخ کے دروازے بھی بند ہو جائیں گے۔ اور شیاطین کا جکڑا جانا بھی ظاہر ہے کہ جب بنی آدم کے رگ و ریشہ و جسم میں توانائی اور شکم میں سیری ہوتی ہے تو گناہوں کی طرف بھی رغبت ہوتی ہے اور اندر سے پٹھوں اور ریشوں سے شیطانی تحریکات شروع ہو جاتی ہیں مگر جب سارے جسم میں بھوک اور پیاس کااثر ہوا اور بحکم الٰہی شہوانی قویٰ کو روزہ کی خاطر دبا دیا جائے تو اس میں شک نہیں کہ اس طرح سے شیطان جکڑے جاتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں ((اِنَّ الشَّیْطَانَ یَجْرِیْ مِنَ الْاِنْسَانِ مَجْرَی الدَّمِ)) ’’یعنی شیطان بنی آدم کے رگ و ریشہ میں خون کی طرح جاری اور رواں رہتا ہے۔‘‘ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ شیطان کا مقام بنی آدم کے رگ و ریشہ میں ہوتا ہے پس جب رگ و ریشہ کی قوتوں میں فتور آ جائے اور شیطانی تحریکات کا صوم کے سبب ظہور نہ ہو تو بعض کے قول پر یہی شیطان کا جکڑا جانا ہے اور ظاہر حدیث سے ظاہری جکڑا جانا معلوم ہوتا ہے دنیا میں جب کسی معزز کی آمد ہوتی ہے تو مفسدوں کو خاص طور پر نظر بند کر دیا جاتا ہے۔ پس رمضان میں خاص برکات و تجلیات کی آمد سے بھی ایسا ہی کیا جاتا ہے اور پھر بھی جو گناہ ہوتے ہیں وہ نفس کے سبب ہوتے ہیں نہ کہ شیاطین کے سبب۔ قطب جنوبی و شمالی میں روزہ ماہ رمضان مقرر نہ ہونے