تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور نقد روپیہ اورکھانا ساتھ لائے اور ان سب کو ایک طرف رکھ دیا لیکن تھے بے عقل‘ تمیز نہ تھی‘ بزرگوں کے صحبت یافتہ نہ تھے آ کر بیٹھے اور کہا کہ حضرت میری درخواست ہے کہ مجھے قرآن سنایئے‘ انہوں نے قرآن شریف سنایا اس نے قرآن سن کر وہ سامان پیش کیا۔ انہوں نے فرمایا کہ بے شک مجھ کو ضرورت ہے میں ایسے حال میں ضرور لے لیتا لیکن اس وقت تو مجھ کو یہ آیت وَلاَ تَشْتَرُوْا بِاٰیَاتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلاً (اور نہ خریدو میری آیات کے بدلہ میں تھوڑا ساعوض) اس کی اجازت نہیں دیتی‘ اگر آپ پہلے دیتے تو میں لے لیتا اب تو ہرگز نہ لوں گا سبحان اللہ کیسے مخلص تھے۔ [التہذیب] حافظوں کی خدمت ضرور کرو لیکن جائز طریقہ سے‘ حافظوں کی خدمت کرنے کا صحیح اور آسان طریقہ اگر کوئی شخص خالی الذہن ہو (یعنی اس کے ذہن میں یہ بات نہ ہو کہ میں تراویح سنا کر پیسے لوں گا) اور اس جگہ دینے کا رواج بھی نہ ہو تو جو کچھ ہدیہ قبول کیا جائے اس میں کچھ حرج نہیں بلکہ ان کو (یعنی حافظ قرآن اور تراویح سنانے والوں کو) ان کی ضرورت کے موافق بطور ہدیہ کے کچھ دے دیا کرو‘ اورچونکہ اس طرح سے دینے کی عموماً عادت نہیں ہے اسی وجہ سے ان کی نیتوں میں فساد پیدا ہو گیا‘ اگر بغیر سوال کے اور بغیر حیلہ کے ان کو دے دیا جایا کرے تو یہ نوبت کا ہے کو آئے اگر لوگ یہ بات طے کر لیں اور (اس کی عادت ڈال لیں کہ) گیارہ مہینہ میں اپنے کپڑوں کے ساتھ ایک جوڑا ان کو بھی بنا دیںاور جہاں آپ کھاتے ہیں کبھی کبھی ان کی بھی دعوت کر دیا کریں اور اپنے خرچ کے روپیوں کے ساتھ ان کے لئے بھی کچھ نکال دیا کریں غرض رمضان کے علاوہ دوسرے دنوں میں ان کی برابر خبر گیری کرتے رہا کریں پھر رمضان شریف میں ان سے درخواست کی جائے کہ قرآن شریف سنا دیجئے تو کیا نہیں سنائیں گے؟ ضرور اور بخوشی سنائیں گے۔ اس صورت میں استیجار علی العبادۃ (یعنی عبادت پر اجرت لینے) کی کوئی قباحت نہیں لازم آئے گی۔ الغرض اجرت دے کر حافظ سے قرآن شریف پڑھوانا جائز نہیں۔ [تطہیر رمضان] تراویح میں ہر چار رکعت کے جلسہ میں کیا پڑھنا چاہئے تراویح میں ہر چار رکعت کے بعد کچھ دیر بیٹھتے ہیں جس کو ترویحہ کہتے ہیں اس کے متعلق ایک صاحب نے حضرت والا سے دریافت کیا‘ کہ آپ ترویحہ میں کیا پڑھتے ہیں؟ فرمایا شرعاً کوئی ذکر متعین تو ہے نہیں باقی میں ۲۵ مرتبہ درود شریف پڑھ لیتا ہوں مجھے یہی اچھا معلوم ہوتا ہے اور ۲۵ کی تعداد اس لئے مقرر کر لی کہ اتنی دیر میں کسی کو پانی پینے اور کسی چیز کی ضرورت ہو تو فارغ ہو سکتا ہے۔ [حسن العزیز] سوال: معمولات اشرفی میں جو ہے کہ بین الترویحات (یعنی ہر چار رکعت پر) اذکار مسنونہ ادا فرماتے ہیں تو وہ اذکار مسنونہ کیا ہیں؟ جواب: اس کا مطلب یہ نہیں کہ خاص ترویحات میں اذکار مسنونہ وارد ہوئے ہیں‘ بلکہ مراد یہ ہے کہ خاص ترویحات میں خاص اذکار منقول نہیں اور جو مروج ہیں وہ سنت میں وارد نہیں‘ اس لئے ان مروجہ اذکار کی پابندی نہیں کی جاتی بلکہ جن اذکار کی بلاتخصیص تقیید سنت میں فضیلت وارد ہے ان کو ادا کیا جاتا ہے۔ ہر سورت میں بسم اللہ پڑھنے کاحکم