تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
گھوڑے کی لید اور پیشاب میں بھی ثواب ہے چونکہ وہ گھوڑا ذریعہ ثواب تھا حالانکہ اس کے قصد سے ہوا تو یہاں سے سونا جب ذریعہ ہے جاگنے کا اور وہ ذریعہ ہے عبادت کا اور ہوا بھی ہے اسی عبادت کے قصد سے تو اس میں کیوں ثواب نہ ملے گا۔ اہتمام شب قدر یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شب قدر نہایت قابل قدر چیز ہے اس میں جاگنا چاہئے اور خدا کی عبادت کرنا چاہئے اور کوئی ساری رات جاگنا ضروری نہیں‘ جتنا جس سے ہو سکے جاگے ہاں یہ ضرور ہے کہ عادت سے کسی قدر زیادہ جاگے اور اس عبادت شب قدر کی روح مشاہدہ ہے اس میں حق جل و علی شانہ کی تجلی ہوتی ہے کہ اس میں اور راتوں میں یہ فرق ہے کہ اس رات میں بہ نسبت اور راتوں کے عبادت میں زیادہ جی لگتا ہے قلب کو غفلت نہیں ہوتی اور کیوں ہو‘ وصل کے ساتھ ہجر جمع نہیں ہوتا شب قدر است طے شد نامہ ہجر سلام فیہ حتی مطلع الفجر شب قدر میں نامہ ہجر لپیٹ دیا گیا ہے اس میں سراپاسلامتی و برکت ہے طلوع فجر تک۔ ایک معتکف کی برکت محققین کا مذہب اس کے متعلق سنت موکدہ علے الکفایہ ہونے کا ہے کہ ایک کر لے سب پر سے بوجھ اتر گیا ایک کر لے اس کی برکت اوروں کو بھی پہنچ جاوے وہ بھی محروم نہ رہیں جیسے بہت کی برکت سے ایک نوازا جاتا ہے ویسے ہی ایک کی برکت سے بہت سے بھی نوازے جاتے ہیں تو ایک معتکف اور اس کی برکت سب گائوں کو پہنچ رہی ہے یہ معنی ہیں سنت علی الکفایہ ہونے کے اور اس کے معنی یہ نہ سمجھنا کہ ایک پر سب کا بوجھ لد جاوے گا بلکہ ایک کی برکت سے سب کا بوجھ اتر جائے گا۔ حکایت ایک مرتبہ ہمارے قریب کے ایک گائوں میں ایک شخص اعتکاف میں بیٹھنا چاہتا تھا گائوں والے یہ سن گئے تھے کہ ایک کے کرنے سے سب پر سے بوجھ اتر جاتا ہے تو اس کے معنی کیا سمجھے اس سے کہتے ہیں ارے تو کہاں بیٹھے گا سارا بوجھ گائوں بھر کے گناہوں کا تجھ پر لدے گا۔ تو اعتکاف سے ایسا نہیں ہوتا بے شک سب کا گٹھڑ گرے گا تو مگر اس کی طرف نہیں گرے گا وہ تو دوسری طرف گرے گا غرض اعتکاف میں ہر طرح کا اعتدال ہے اور بھی بہت سی حکمتیں ہیں۔ مسجد میں اعتکاف کی حکمت کی تخصیص سے ایک اور حکمت کی طرف اشارہ ہے وہ یہ کہ مساجد کو اعتکاف کے واسطے اس واسطے مقرر کیا کہ فضیلت جماعت بھی منجملہ فضیلتوں کے ہے تاکہ دونوں فضیلتیں جمع ہو جائیں اعتکاف کی بھی اور جماعت کی بھی۔ اگر کوئی کوہ یاصحرا یا مکان کی کوئی کوٹھڑی اس کے واسطے تجویز کرتے تو یہ جماعت کی فضیلت سے محروم رہ جاتا نیز اس میں ایک لطیف اشارہ اس طرف ہے کہ میاں تم خود اس جماعت کی برکت کے محتاج ہو۔ اگر نمازی نہ ہوتے تو تم کو یہ برکت کہاں سے حاصل ہوتی تم جماعت کی برکت سے محروم رہتے پس طاعت میں ساتھ ساتھ عجب کا بھی علاج ہو گیا۔