تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فرحت ہوتی ہے وہ دو وجہ سے ہوتی ہے : عمل پورا ہو جانے کی وجہ سے کہ خدائے پاک کا شکر و احسان ہے کہ اس نے یہ کام لے لیا اور روزہ تمام آفات سے منزہ ہو کر پورا ہو گیا۔ ! اور بعض نے فرحت افطار کا ظاہری سبب یہ بیان کیا ہے کہ افطار کے وقت بھوک‘ پیاس کے ختم ہونے اور کھانے پینے سے خوشی ہوتی ہے۔ فرحت افطار کی ان دو تفسیروں کا اختلاف مذاق کے اختلاف پر مبنی ہے‘ لوگوں کے مذاق مختلف ہیں کسی کوافطار کے وقت کھانے پینے سے خوشی ہوتی ہے اور کسی کو عمل صوم کے مکمل ہو جانے سے… اختلاف مذاق پر۔ حکایت ایک بادشاہ نے ملک کی چار سمتوں کی چار عورتیں اکٹھی کرکے محل میں داخل کیں‘ ایک مشرقی تھی ایک مغربی ایک جنوبی ایک شمالی‘ پھر اس نے ان سب کی ذہانت کا اور لطافت کا امتحان کرنا چاہا تو ایک روز صبح کے قریب سب سے پوچھا کہ بتاؤ! اب کیا وقت ہے؟ سب نے بالاتفاق جواب دیا کہ صبح قریب ہے بادشاہ نے ہر ایک سے دلیل پوچھی کہ تم کو محل کے اندر بیٹھے ہوئے کس طرح معلوم ہوا کہ صبح ہو چکی ہے ایک نے جواب دیا کہ میری نتھ کا موتی ٹھنڈا ہو گیا ہے‘ جواہرات صبح کی ہوا سے ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ دوسری نے جواب دیا کہ شمع کی روشنی دھیمی ہو گئی ہے۔ تیسری نے کہا کہ پان کا مزہ منہ میں بدل گیا ہے۔ چوتھی نے کہا کہ پیشاب آ رہا ہے‘ صبح ہی کو پیشاب پاخانہ کی ضرورت ہوا کرتی ہے‘ بات ایک ہی تھی مگر اختلاف مذاق کی وجہ سے ہر ایک نے اپنے اپنے مذاق کے موافق وجہ بیان کی۔ اسی طرح فرحت صیام کی وجوہات میں مذاقوں کے مختلف ہونے سے اختلاف ہوا۔ ہم جیسوں نے دنیاوی فرحت کھانے پینے پر محمول کیا اور اکابر نے فرحت دینی پر‘ کہ انہیں اتمام عمل سے خوشی ہے۔ [ماخوذ از و عظ النسواں فی رمضان حضرت تھانویؒ مع تسہیل ص ۲۸۷ فضائل صوم و صلوٰۃ] روزہ افطار کرنے کا ثواب حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ کو سید الاولین جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہم کو ایک خطبہ دیا (اور اس میں آگے چل کر یہ بھی) فرمایا: ((مَنْ فَطَّرَ فِیْہِ صَائِمًا کَانَ لَہٗ مَغْفِرَۃٌ لِّذُنُوْبِہٖ وَعِتْقُ رَقَبَتِہٖ مِنَ النَّارِ وَکَانَ لَہٗ مِثْلُ اَجْرِہٖ مِنْ غَیْرِ اَنْ یَّنْتَقِصَ مِنْ اَجْرِہٖ شَیٌٔ قُلْنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ لَیْسَ کُلْنَا یَجِدْمَا یُفْطِرُ بِہِ الصَّائِمَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم یُعْطِی اللّٰہُ ہٰذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلٰی مَذَاقَۃِ لَبْنٍ اَوْشَرْبَۃٍ مِنْ مَّآئٍ وَمَنْ اَشْبَعَ صَائِمًا سَقَاہُ اللّٰہُ مِنْ حَوْضِیْ شَرْبَۃً لاَ یَظْمَأُ حَتّٰی یَدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلٰی اٰخِرِہٖ)) [رواہ البیہقی فی شعب الایمان] ’’جس شخص نے اس رمضان المبارک کے مہینہ میں کسی روزہ دار کو (اللہ تعالیٰ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے روزہ) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہو گا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا۔ بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض