تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کئے تھے ان میں وہ چھت میں رسیاں باندھتے تھے کہ جب نیند آتی اس میں لٹک جاتے جس سے نیند اڑ جاتی۔ اپنی آنکھیں پھوڑتے تھے۔ اہل ریاضت مجاہدے کی جو صورتیں اختیار کرتے ہیں ان کو دیکھ کر پھر شرعی مجاہدہ کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ شریعت نے شاہانہ علان کیا ہے کہ نہ آنکھیں پھوڑنے کی ضرورت ہے نہ رسیاں باندھنے کی ضرورت ہے نہ کالی مرچ چبانے کی ضرورت ہے بلکہ بیس رکعت تراویح عشاء کے بعد پڑھ کر سو رہو تقلیل منام (یعنی کم سونے کا مجاہدہ) ہو گیا۔ پھر مزید آسانی یہ کہ تراویح جماعت سے ہوتی ہے الگ الگ جاگنامشکل تھا جماعت کے ساتھ جاگنا اور بھی سہل ہو گیا۔ پھر بیچ میں نیند آنے لگے تو ہر چار رکعت پر تھوڑی دیر ٹھہرنا مستحب کیا گیا ہے جس میں اگر کسی کو نیند آنے لگی ہو تو وہ ٹہل سکتا ہے۔ منہ پر پانی ڈال سکتا ہے‘ باتیں کرکے نیند ختم کر سکتا ہے اس طرح سے بیس رکعت کی مقدار جاگنا کچھ بھی دشوار نہیں۔ شریعت نے امراض باطنہ کے سارے علاج شاہانہ اور بہت آسان کئے ہیں اور دعوے سے فرماتے ہیں کہ اَلدِّیْنُ یُسْرٌ یعنی دین آسان ہے۔ [تقلیل المنام] ضروری تنبیہ اور اگر تم کوتراویح میں (یہ مجاہدے اور اس کے مصالح) سمجھ میں نہ آ سکیں تو تم کو تحقیق کی کیا ضرورت ہے بس خدا اور رسول کا حکم سمجھ کر عمل شروع کر دو۔ بعض لوگوں کو اسرار جانے بغیر عمل کرنا زیادہ مفید ہوتا ہے اور اسرار جاننے سے فائدہ کم ہوتا ہے۔ مسائل تراویح تراویح سنت موکدہ ہے اس کا بہت اہتمام کرناچاہئے تراویح چونکہ سنت ہے اس لیے عملاً اس کا بہت اہتمام کرنا چاہئے گو اعتقاد میں فرض کا اہتمام زیادہ ہے اور عملاً اس کا اہتمام اس لیے زیادہ ہے کہ اس میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کااثر محسوس ہے اور یہ ایک طبعی فطری بات ہے چنانچہ اگر ایک قرآن رکھا ہو اور ایک حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا قمیص (کرتہ) مبارک بھی رکھا ہو تو دیکھ لو دل کدھر کھنچتا ہے‘ طبیعت کا جذب (اور میلان) کدھر زیادہ ہوتا ہے گو عقیدہ میں قرآن حق تعالیٰ کا کلام ہے اس کی تعظیم واجب ہے مگر عملاً تم اس کے ساتھ وہ برتاؤ کرو گے جو قرآن کے ساتھ نہیں کرتے پھر بھی نہ یہ شرک ہے نہ ترک ادب کیوں کہ فطرۃً انسان اس کے خلاف پر قادر نہیں‘ البتہ حدود شرعیہ سے آگے بڑھنا معصیت اور بدعت ہے۔ تو جب ہم آپ کے ملبوسات (یعنی آپ کے استعمال کئے ہوئے لباس) سے اس قدر متاثر ہوتے ہیں تو آپ کی سنت کی کیوں نہ وقعت ہو۔ [روح القیام] تراویح سنت موکدہ ہے اس کے چھوڑنے سے گناہ ہو گا تراویح کے موکدہ ہونے کا جو عنوان مشہور ہے وہ یہ ہے کہ مواظبت (یعنی پابندی) کی دو قسمیں ہیں۔ ایک حقیقی دوسرے حکمی‘ مواظبت حقیقی تویہ ہے کہ کسی فعل کو ہمیشہ پابندی سے کیا ہو۔ مثلاً ظہر کی سنتیں ہیں‘ فجر کی سنتیں ہیں۔ اور مواظبت حکمی یہ ہے کہ کوئی عمل ایسے طرز سے واقع ہواہے کہ وہ طرز بتلا رہا ہے کہ اس کادوام (اور اس میں پابندی) مطلوب ہے چنانچہ آپ دو تین شب تشریف لائے اس کے بعد پھر تشریف نہیں