تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تم جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ قانون بگھارتے ہو کہ جماعت تراویح سنت موکدہ علی الکفایہ ہے (لہٰذا ہم کو جماعت سے پڑھنے کی ضرورت نہیں کچھ لوگوں کا جماعت سے پڑھ لینا کافی ہے) تو اگر اللہ تعالیٰ بھی تمہارے ساتھ قانون برتیں کہ اگر وہ تمہیں صرف اتنا ہی کھانے کو دیں کہ بھوکے نہ مرو‘ تو نانی یاد آ جائے۔ بعض پڑھے لکھے لوگ بھی اس میں کوتاہی کر بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے جو کچھ پڑھا ہے‘ تراویح میں اس کی مشق ہوتی ہے۔ [روح القیام] تراویح سے متعلق بعض کوتاہیاں بعض لوگ جلدی فارغ ہونے کی وجہ سے وقت آنے سے پہلے (نماز کے لئے) کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ! اگر وقت پر کھڑے بھی ہوتے ہیں تو اذان ہی وقت سے پہلے کہہ دیتے ہیں۔ " بعض حفاظ تراویح میں قرآن مجید اس قدر تیز پڑھتے ہیں کہ تجوید تو کیا صحیح ہوتی حروف بھی صحیح نہیں ادا ہوتے۔ بعض دفعہ سامعین کو سمجھنا تو کیا سنائی بھی نہیں دیتا کہ کیا پڑھا جا رہا ہے۔ # اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مقتدی ثناء رکوع و سجدہ کی تسبیحات اور التحیات پورا نہیں پڑھنے پاتے کہ امام صاحب قرأۃ یا قومہ‘ یا جلسہ یا قیام یا سلام کی طرف چل دیتے ہیں۔ $ بعض جگہ ترویحہ (یعنی ہر چار رکعت) میں بھی نہیں ٹھہرتے۔ % بعض لوگ ایک ہی رات میں دو دو جگہ پوری تراویح پڑھا دیتے ہیں۔ & بہت سے لوگ اجرت پر (یعنی پیسہ لے کر) قرآن سناتے ہیں۔ ' بعض حفاظ اپنا پڑھ کر یا کسی روز ناغہ کرکے دوسرے حفاظ کا اس نیت سے سننے جاتے ہیں کہ اس کی غلطیاں پکڑیں گے۔ یا اس کو غلطی میں ڈالیں گے‘ کبھی کھنکھارتے ہیں کبھی زور سے باتیں کرتے ہیں۔ ( بعض جگہ ایسے بچوں کو امام بنا دیتے ہیں کہ ان پر یہ بھی اطمینان نہیں کہ ان کے کپڑے بھی پاک ہوں گے یا ان کا وضو بھی ہو گا۔ ) بعض دفعہ شبینہ اس طرح ہوتا ہے کہ جس سے نماز و قرآن دونوں کا ضائع ہونا لازم آتا ہے۔ [اصلاح انقلاب] تراویح کے حقوق اور اس میں ہونے والی کوتاہیاں تراویح رمضان المبارک کی مخصوص عبادت ہے اس کے حقوق یہ ہیں : ٹھیک وقت پر ہو۔ ! رکوع سجدہ بھی اچھی طرح ہو‘ تشہد بھی اچھی طرح ہو‘ جلدی مت کرو۔ " جو اس میں تلاوت کی جائے وہ بھی اچھی طرح ہو۔ اب تو لوگ تراویح کی ایسی گت سناتے ہیں کہ خدا کی پناہ‘ تراویح اتنی بڑی نعمت اور سمجھتے ہیں کہ لو اب کم بختی آئی‘ بیس رکعت پڑھنی پڑیں گی‘ کوئی حد ہے ناقدری کی‘ اور اگر کوئی حافظ ذرا تجوید سے ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے والے ہوئے تو گویا قیامت آ گئی‘ اول تو ایسے حافظ کو کوئی تجویز نہیں کرتا‘ اور اگر کر بھی لیاتوجلدی کرنے کی فرمائش کرکے اسے ایسا تنگ کرتے ہیں کہ آئندہ کے لیے وہ توبہ کر لیتا ہے کہ انہیں تو اب کبھی نہیں سناؤں گا‘ بس یہ چاہتے ہیں کہ اٹھک بیٹھک ہو اور بیس پوری ہوجائیں۔