تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جس دل میں قرآن کا کوئی حصہ محفوظ نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جس شخص کے قلب میں قرآن شریف کا کوئی حصہ بھی محفوظ نہیں وہ بمنزلہ ویران گھر کے ہے اور جو قلب کلام پاک سے خالی ہو اس پر شیطان کا تسلط زیادہ ہوتا ہے اس حدیث شریف میں حفظ کی کس قدرتاکید ہے کہ اس دل کو ویران گھر ارشاد فرمایا جس میں کلام پاک محفوظ نہیں [از فضائل] تلاوت قرآن پاک سے دلوں کا وہ زنگ بھی دور ہوتا ہے کہ جو کثرت معاصی (بہت زیادہ گناہ) اور اللہ جل شانہ کی یاد سے غفلت کی وجہ سے دلوں پر لگ جاتا ہے۔ کثرت تلاوت سے دل صاف اور منور ہو جاتے ہیں اور وہ مکانات بھی روشن اور چمکیلے ہو جاتے ہیں جس میں کلام پاک کی تلاوت کی جاتی ہے۔شرح احیاء میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ ارشاد نقل کیا گیا ہے کہ جن گھروں میں کلام پاک کی تلاوت کی جاتی ہے وہ مکانات آسمان والوں کے لیے ایسے چمکتے ہیں جیسا کہ زمین والوں کے لیے آسمان پر ستارے۔ قرآن کے مدرسوں کی خاص فضیلت حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کاارشاد نقل فرمایا ہے کہ کوئی قوم اللہ تعالیٰ کے گھروں میں سے کسی گھر میں جمع ہو کر تلاوت کلام اور اس کا ورد نہیں کرتی مگر ان پر سکینہ نازل ہوتی (سکینہ سے مراد ایسی چیز ہے جو جامع ہے طمانیت اورسکون قلب اور رحمت خاص کو جو ملائکہ کے ساتھ نازل ہوتی ہے) اور رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور ملائکہ رحمت ان کو گھیر لیتے ہیں اور حق تعالیٰ شانہ ان کا ذکر ملائکہ کی مجلس میں فرماتے ہیں۔ اس حدیث شریف میں قرآن کے مکاتب اور مدرسوں کی خاص فضیلت بیان کی گئی ہے جو بہت سی انواع و اکرام کو شامل ہے اس میں ہر ہر اکرام ایسا ہے کہ جس کے حاصل کرنے میں اگر کوئی محض اپنی تمام عمر خرچ کردے تب بھی ارزاں ہے بالخصوص آخری فضیلت آقا کے دربار میں ذکر محبوب کی مجلس میں یاد ایک ایسی نعمت ہے جس کا مقابلہ کوئی چیز بھی نہیں کر سکتی۔ [ازفضائل] قرآن پاک کی تلاوت کے وقت ملائکہ کے ڈھانپ لینے کا ذکر متعدد روایات میں وارد ہو اہے۔ اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کا مفصل واقعہ کتب حدیث میں آتا ہے کہ انہوں نے تلاوت کرتے ہوئے اپنے اوپر ایک ابر سا چھایا ہوا محسوس کیا اور اس میں چراغوں کے مانند روشنی دیکھی جب انہوں نے اس کا ذکرآنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ یہ ملائکہ تھے جو تیرا قرآن شریف سننے کے لیے آئے تھے (ملائکہ اژدہام اور کثرت کی وجہ سے ابر سا معلوم ہوتے تھے) اور یہ چراغ کی طرح روشن فرشتوں کے منہ تھے۔ قرآن پڑھنے والوں کا مقام حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ضعفاء مہاجرین کی جماعت میں بیٹھا ہوا تھا‘ ان لوگوں کے پاس کپڑا بھی اتنا نہ تھا کہ جس سے پورا بدن ڈھانپ لیں بعض لوگ بعض کی اوٹ کرتے تھے (مجمع میں ستر کے علاوہ بدن کے کھلنے سے بھی حجاب معلوم ہوا کرتا ہے اس لیے ایک دوسرے کے پیچھے بیٹھ گئے تھے کہ بدن نظر نہ