تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یعنی قرآن کی ایک ایک آیت پڑھتا جا اور جنت کے ایک ایک درجہ کے اوپر چڑھتا چلا جا۔ ایک روایت میں آیا ہے کہ جنت کے درجات بقدر آیات قرآنیہ کے ہیں۔ پس اگر صاحب قرآن تمام قرآن پڑھے گا تو جنت کے اس آخری درجہ پر پہنچ جائے گا جو اس کے حال کے لائق اور مناسب ہو گا۔ گویا ہر آیت قرآن کریم کی جنت کاایک درجہ ہے۔ جتنی آیتوں کی تلاوت کر لے گا اتنے درجے جنت کے مل جائیں گے۔ ملا علی قاری نے ایک حدیث نقل کی ہے کہ اگر دنیا میں بکثرت تلاوت کرتا رہا تب تو آخرت میں بھی یاد رہے گا ورنہ اس وقت بھول جائے گا اور کچھ نہ پڑھ سکے گا۔ اللہ تعالیٰ اپنا فضل فرماویں کہ ہم میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جن کو والدین نے اپنے دینی شوق میں قرآن مجید یاد کرا دیا تھا مگر وہ اپنی لاپرواہی اور بے توجہی سے دنیا ہی میں اس دولت کو ضائع کر دیتے ہیں اور جو شخص قرآن پاک کو یاد کرتے اور اس میں محنت و مشقت برداشت کرتا ہوا مر جائے بروئے حدیث وہ بھی حفاظ کی جماعت میں شمار کر لیا جائے گا۔ صاحب قرآن کو اللہ تعالیٰ بلا مانگے عطا کرتے ہیں ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس شخص کو قرآن کریم میری یاد اور مانگنے سے باز رکھے۔ (یعنی جس کو قرآن یاد کرنے اور معانی سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں قرآن کے سوا ذکر و دعا کرنے کا موقع نہیں ملتا) تو میں اس کو مانگنے والوں سے بہتر دیتا ہوں اور کلام الٰہی کی بزرگی تمام کلاموں میں ایسی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی بزرگی اس کی تمام مخلوق پر (ایسے ہی جو شخص قرآن مجید کے ساتھ مشغول ہے اس کی فضیلت ان تمام لوگوں پر ہے جو غیر کلام الٰہی میں مشغول ہیں) رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ کی کتاب (قرآن) ایک حرف پڑھے اس کے واسطے ہر حرف پر ایک نیکی ہے اور ہر نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے (یعنی ہر حرف پر دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں پھر فرمایا) میں یہ نہیں کہتا کہ سارا (الم) ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے اور لام ایک حرف ہے اور میم ایک حرف ہے یعنی الم کہنے پر تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ کلام پاک کی تلاوت میں ہر ہر حرف پر ایک ایک نیکی شمار کی جاتی ہے اور ہر نیکی پر حق تعالیٰ شانہ کی طرف سے دس حصے اجر دینے کا وعدہ ہے اور یہ کم سے کم درجہ ہے اور جس کے لیے چاہتے ہیں اجر زیادہ بڑھادیتے ہیں۔ حافظ قرآن کو عذاب نہیں ہو گا ملا علی قاری ناقل ہیں کہ ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ قرآن شریف کو حفظ کیا کرو۔ اس لیے کہ حق تعالیٰ شانہ اس قلب (دل) کو عذاب نہیں فرمائے گا جس میں کلام پاک محفوظ ہو [از فضائل] جو لوگ حفظ قرآن کو فضول بتاتے ہیں وہ خدارا ذرا ان فضائل پر بھی غور کریں کہ یہی ایک فضیلت ایسی ہے کہ جس کی وجہ سے ہر شخص کو حفظ قرآن پر جان دے دینا چاہئے نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے بروایت دیلمی نقل کیا ہے کہ حاملین قرآن یعنی حفاظ اللہ تعالیٰ کے سایہ کے نیچے انبیاء اور برگزیدہ لوگوںکے ساتھ ہوں گے۔ [ازفضائل]