تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیا گیا کہ یا رسول اللہ ! ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محروم رہیں گے؟) آپ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دودھ کی تھوڑی لسی پر یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی کا روزہ افطار کرا دے (اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پوراکھانا کھلا دے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض (یعنی کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو پیاس ہی نہ لگے گی۔ تاآنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔‘‘ تشریح اس حدیث سے روزہ افطار کرانے کی بہت بڑی فضیلت ثابت ہوئی۔ روزہ افطار کرانے پر اللہ پاک تین انعام عطا فرماتے ہیں اور یہ انعام پیٹ بھر کھانا کھلانے پر موقوف نہیں بلکہ ایک چھوارہ یا کھجور یا دودھ کی تھوڑی سی لسی یا پانی کے ایک گھونٹ سے افطار کرانے پر بھی عطا فرما دیتے ہیں وہ تین انعام یہ ہیں: گناہوں سے مغفرت آتش دوزخ سے نجات " جس شخص نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو افطار کرانے والے کو اس روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے اس طرح سے کہ افطار کرانے والے کے ثواب میں ذرہ برابر کمی نہیں آتی‘ اللہ پاک افطار کرانے والے کو یہ ثواب الگ سے عطا فرماتے ہیں۔ غور فرمایئے! ایک چھوارہ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ کی کیا قیمت ہے؟ کچھ بھی نہیں اگر کسی روزہ دار کو افطار کے وقت ان میں سے کوئی چیز یا ان کے علاوہ اور کوئی چیز پیش کر دی جائے تو پیش کرنے والے کا کیا خرچ ہو گا؟ غریب سے غریب شخص کے پاس بھی کچھ نہ کچھ ضرور ہوتا ہے۔ بالفرض کچھ بھی نہ ہو تو پانی ہی سے افطار کرا سکتا ہے۔ خدائے پاک جل شانہ کی رحمت و کرم کااندازہ کیجئے کہ انہوں نے اپنی رحمت کتنی عام فرما دی ہے تاکہ ان مبارک لیل و نہار میں کوئی غریب سے غریب شخص بھی ان کی رحمت و مغفرت سے محروم نہ رہے۔ اور انعام و اکرام بھی اتنا عظیم الشان فرمایا کہ جس کا شکر ادا نہیں ہو سکتا‘یہ تینوں چیزیں ایسی ہیں کہ ان کا ہر مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت‘ شہری ہو یا دیہاتی‘ امیر ہو یا غریب سب اس کے سخت محتاج ہیں اور فکر آخرت رکھنے والے بندے ہمیشہ انہی کے حاصل کرنے کی فکر میں رہتے ہیں۔ آخرت کا سکہ اصل بات یہ ہے کہ آخرت میں قدم قدم پر ثواب و نیکیاں کام آئیں گی وہاں کا سکہ نیک اعمال ہیں‘ جس کے پاس اعمال صالحہ کا جتنا زیادہ ذخیرہ ہو گا اسی قدر وہ کامیاب ہو گا اور جو اجر و ثواب سے خالی ہو گا اسے ہر طرف سے ناکامی کا سامنا ہو گا اور اس کی پریشانی کی کوئی حد نہ ہو گی۔ اللہ پاک کا بڑا فضل و احسان ہے کہ اس نے ہمیں ایسے مبارک ایام عنایت فرمائے جن میں ہم خوب بڑھ چڑھ کر آخرت کی کمائی کر سکتے ہیں اور جتنا چاہیں آخرت کو بنا سکتے ہیں۔ اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنَا اَللّٰھُمَّ وَفِّقْنَا حدیث بالا سے معلوم ہوا کہ افطار کرنے والے کے روزہ کے مثل‘ افطار کرانے والے کو ثواب ملتا ہے۔ تو صرف روزہ کے ثواب ہی کا اندازہ کیجئے! کہ وہ کس قدر ہے؟ اس کا اجر و ثواب کتنا بے حساب ہے؟ روزہ کو اللہ پاک نے اپنا فرمایا ہے اور قیامت کے دن خود ہی اس کا بدلہ عطا فرمائیں گے۔ اور بھی اس کے بے شمار فضائل ہیں جو معتبر