تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
* روزہ موجب صحت (صحت کا سبب) جسم و روح ہے۔ چنانچہ قلت اکل و شرب (کم کھانے اور پینے کو) اطباء نے صحت جسم کے لیے اور صوفیاء کرام نے صفائی دل کے لیے مفید لکھا ہے۔ + روزہ انسان کے لیے ایک روحانی غذا ہے جو آئندہ جہان میں انسان کو ایک غذا کا کام دے گی جنہوں نے اس غذا کو ساتھ نہیں لیا وہ اس جہان میں بھوکے پیاسے ہوں گے اور ان پر اس جہان میں روحانی افلاس ظاہر ہو گا کیونکہ انہوں نے اپنی غذا کو ساتھ نہیں لیا اور یہ بات ماننے کے لائق ہے جبکہ کھانے پینے کی تمام اشیاء خداوند تعالیٰ کے خزانہ رحمت سے انسان کو ملتی ہیں تو جن اشیاء کو وہ یہاں چھوڑتا ہے اس کا عوض وہاں ضرور دے گا۔ جو یہاں سے بہتر و افضل ہو گا۔ , روزہ محبت الٰہی کا ایک بڑا نشان ہے جیسے کہ کوئی شخص کسی کی محبت میں سرشار ہو کر کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے اور بیوی کے تعلقات بھی اس کو بھول جاتے ہیں ایسے ہی روزہ دار خدا کی محبت میں سرشار ہو کر اسی حالت کا اظہار کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ روزہ غیر اللہ کے لیے جائز نہیں ہے۔ ماہ رمضان میں روزہ فرض ہونے کی وجہ ماہ رمضان میں روزہ رکھنے کی وجہ خدا تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ فرمائی ہے: {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزْلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ} ’’یعنی ماہ رمضان وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں قرآن کریم نازل ہوا۔‘‘ لہٰذا یہ مہینہ برکات الٰہیہ کے نزول کا موجب (سبب) ہے اس لیے اس میں روزہ رکھنے سے اصل غرض جو لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ میں مذکور ہے بوجہ اکمل (کامل طریقے سے) حاصل ہو جاتی ہے۔ رات کو روزہ مقرر نہ ہونے کی وجہ چونکہ رات کا وقت بالطبع ترک شہوات و لذات (طبعی طور پر سہولتوں اور لذتوں کو چھوڑنے) کا ہے لہٰذا اگر رات کا وقت روزہ کے لیے قرار دیا جاتا تو عبادت کو عادت سے اور حکم شرع کے مقتضائے طبع سے امتیاز (فرق) نہ ہوتا۔ اسی واسطے نماز تہجد‘ وقت تلاوت اور مناجات شب کو قرار دیا گیا۔ سال میں ایک دفعہ روزوں کے فرض ہونے کی وجہ چونکہ روزہ کی روزانہ پابندی ہمیشہ کے لیے تمام لوگوں سے باوجود تدابیر ضروریہ اور اشتغال باہل و اموال (اپنے اہل و عیال اور مال میں مشغول ہونے کی وجہ سے) ممکن نہ تھی۔ لہٰذا یہ ضروری ہوا کہ کچھ زمانہ کے بعد ہر مرتبہ ایک مقدار معین کا اہتمام و التزام کیا جائے جس سے قوت ملکی کا ظہور ہو جائے اور اس سے پیشتر جو اس میں کمی ہوئی ہے اس سے اس کا تدارک ہو جائے اور اس کا حال اس گھوڑے کا سا ہو جائے جس کی پچھاڑی اگاڑی میخ سے بندھی ہوتی ہے اور وہ دو چار بار ادھر ادھر لاتیں چلا کر اپنے اصلی تھان پر آ کھڑا ہوتا ہے۔ ہر روز کا وقت مقرر کرنے کی وجہ یہ بات ضروری ہے کہ روزہ کی ایک مقدار مقرر کی جائے تاکہ کوئی شخص اس میں افراط و تفریط نہ کر سکے‘ لہٰذا امور مذکورہ کے لحاظ سے یہ بات ضروری ہوئی کہ ایک