تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں پہنچ سکے گا مگر وہ بوڑھا ہو جائے گا۔‘‘ ختم قرآن کا سنت طریقہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ ((اِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ و سلم کَانَ اِذَا قَرَأَقُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ افْتَتَحَ مِنْ اَلْحَمْدُ ثُمَّ قَرَأَ مِنَ الْبَقَرَۃِ اِلٰی وَاُولٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ثُمَّ دَعَا بِدُعَاء الخَتمَۃٍ ثُمَّ قَامَ)) ’’بے شک نبی صلی اللہ علیہ و سلم جب (ختم قرآن کے وقت آخری سورت) قُلْ اَعُوْذُ بْرَبّْ النَّاسْ تلاوت کرتے تو الحمد سے افتتاح کرتے۔ پھر سورہ بقرہ سے اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ تک تلاوت کرتے۔ پھر ختم القرآن والی دعاء پڑھتے پھرکھڑے ہوتے۔ فائدہ: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن پاک ختم کرنے کے بعد دوبارہ شروع سے اُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ تک تلاوت کرنا سنت ہے لہٰذا اسی طرح ختم قرآن کرنا چاہئے۔ ختم قرآن کی دعا حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((اِذَا خَتَمَ اَحَدُکُمْ فَلْیَقُلْ اَللّٰھُمَّ اٰنِسْ وَحْشَتِیْ فِیْ قَبْرِیْ)) ’’جب تم میں سے کوئی قرآن کریم کو ختم کرے تو اسے یہ دعا مانگنی چاہئے اَللّٰھُمَّ اَنِسْ وَحْشَتِیْ فِیْ قَبْرِیْ اے اللہ قبر میں مجھے وحشت اور خوف سے دور فرما۔‘‘ فائدہ: قرآن مجید کے آخر میں یہ دعا مکمل لکھی ہوئی ہے ختم قرآن کے وقت اس کو ضرور پڑھنا چاہئے۔ ختم قرآن کے وقت جمع ہونا اور دعا مانگنا حضرت انس رضی اللہ عنہ جب قرآن ختم کرتے تو اپنے اہل خانہ کو جمع کرتے اور دعا کرتے تھے۔ حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ صحابہ کرام ختم قرآن کے وقت جمع ہوتے تھے اور فرمایا کہ اس وقت رحمت نازل ہوتی ہے۔ حکم بن عتبہ کہتے ہیں میری طرف حضرت مجاہد نے ایک آدمی بھیجا جب کہ حضرت مجاہد کے پاس ابن ابی امامہ بھی تشریف فرما تھے دونوں نے فرمایاہم نے قرآن کریم کے ختم کرنے کا ارادہ کیا ہے ختم قرآن کے وقت دعاء قبول ہوتی ہے آپ کو اس دعا میں شامل ہونے کی دعوت ہے۔ ختم قرآن کی مجلس میں شریک ہونے والا حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ شَہِدَ فَتْحَ الْقُرْآنِ فَکَاَنَّمَا شَہِدَ فُتُوح المُسْلِمِیْنَ حِینَ تُفْتَحُ وَمَنْ شَہِدَ خَتمَ الْقُرآنِ فَکَاَنَّمَا شَہِدَ الْغَنَائِمَ حِیْنَ تُقْسَمُ)) ’’جو تلاوت قرآن کے افتتاح میں حاضر ہوا گویا کہ وہ لشکر اسلام کے جہاد کے افتتاح کے وقت حاضر ہوا اورجو ختم قرآن میں حاضر ہوا پس گویا کہ وہ اموال غنیمت کی تقسیم کے