تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خلوف باقی رہتی ہے جس کا اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسند ہونا حدیث میں فرمایا گیا ہے۔ لہٰذا مسواک روزہ کی حالت میں بھی ہر نماز کے وقت سنت ہے۔ ظہر و عصر میں بھی مسواک کرنی چاہئے۔ جسم کی تندرستی مظاہر حق میں بیہقی سے منقول ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے ایک پیغمبر کی طرف یہ وحی بھیجی کہ اپنی قوم کو خبردار کر دیں کہ جو بندہ میری رضا مندی کے واسطے کسی دن روزہ رکھتا ہے تو میں (دنیا میں) اس کے جسم کو تندرست رکھتا ہوں اور اس کو (آخرت میں) بہت ثواب دیتا ہوں۔ ماہ رمضان کی عبادت کا اثر تمام سال رہتا ہے حضرت حکیم الامت تھانویؒ فرماتے ہیں کہ تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ عبادت کا اثر اس کے بعد گیارہ مہینے تک رہتا ہے جو کوئی اس میں کوئی نیکی بہ تکلف کر لیتا ہے اس کے بعد اس پر بآسانی قادر ہو جاتا ہے اور جو کوئی کسی گناہ سے اس میں اجتناب کر لے تمام سال بآسانی احتیاط ہو سکتی ہے اور اس مہینہ میں معصیت و گناہ سے اجتناب کرنا کچھ مشکل نہیں کیونکہ یہ بات ثابت ہے کہ شیاطین قید کر دیئے جاتے ہیں پس جب شیاطین قید ہو گئے تو معاصی آپ ہی کم ہو جائیں گے محرک کے قید ہو جانے کی وجہ سے‘ اور یہ لازم نہیں آتا کہ معاصی بالکل ختم ہی ہو جائیں۔ کیونکہ دوسرا محرک یعنی نفس تو باقی ہے اس مہینہ میں وہ معصیت کرائے گا مگر ہاں کم اثر ہو گا کیونکہ ایک محرک رہ گیا اس میں ایک مہینہ کی مشقت گوارا کر لی جائے کوئی بات نہیں۔ غرض اس میں ہرعضو کو گناہ سے بچایا جائے۔ جھوٹ ایک زبان ہی کے بیس گناہ ہیں جیسا کہ امام غزالی نے لکھا ہے ایک ان میں سے کذب ہے جس کو لوگوں نے شیر مادر (ماں کا دودھ) سمجھ رکھا ہے اور کذب وہ شئے ہے کہ کسی کے نزدیک بھی جائز نہیں اور پھر اس کو مسلمان کیسا خوشگوار سمجھتے ہیں۔ ذرا سا بھی لگاؤ کذب کا ہو جائے بس معصیت ہو گئی۔ جھوٹ سے بچاؤ کا اعلیٰ درجہ ایک صحابیہ نے ایک بچہ سے بہلانے کے طور پر یوں کہا کہ یہاں آؤ چیز دوں گی تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ اگر وہ آ جائے تو کیاچیز دو گی۔ انہوںنے دکھایا کہ یہ کھجور ہے میرے ہاتھ میں۔ فرمایا اگر تمہاری نیت میں کچھ نہ ہوتا تو یہ معصیت لکھ لی جاتی۔ حضرات! کذب یہ چیز ہے۔ خیر یہ تو بڑے لوگوں کی باتیں ہیں اگراس سے بچاؤ نہ ہو سکے تو کذب (نقصان وہ جھوٹ) مضر سے تو بچناچاہئے۔ غیبت کے نتائج اور پھر روزہ میں دوسرا گناہ زبان کی غیبت ہے لوگ یوں کہا کرتے ہیں کہ میاں ہم تو اس کے منہ پر کہہ دیں۔ منہ پر عیب جوئی کرو گے تو بہت اچھا کرو گے اور پیچھے تو ظاہر ہے جیسا اچھا ہے بلکہ اگر منہ پر برا کہو گے تو بدلہ بھی تو پاؤ گے وہ شخص تمہیں برا کہہ لے گا یا اپنے اوپر سے اس الزام کو دفع کرے گا پیچھے برائی کرنا تو دھوکے سے