تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شخص کو میسر آ جاتی ہے۔ ایک نکتہ (ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ) جتنی راتیں طلب میں خرچ ہوتی ہیں ان سب کا مستقل ثواب علیحدہ ملے گا ان کے علاوہ اور بھی مصالح ہو سکتی ہیں‘ ایسے ہی امور کی وجہ سے عادۃ اللہ یہ جاری ہے کہ اس نوع کی اہم چیزوں کو مخفی فرما دیتے ہیں‘ چنانچہ اسم اعظم کو پوشیدہ فرما دیا‘ اسی طرح جمعہ کے دن ایک وقت خاص مقبولیت دعاء ہے‘ اس کو بھی مخفی فرما دیا ہے ایسے ہی اور بھی بہت سی چیزیں اس میں شامل ہیں یہ بھی ممکن ہے کہ جھگڑے کی وجہ سے اس خاص رمضان المبارک میں تعیین شب قدر بھلا دی گئی ہو‘ اور اس کے بعد دیگر مصالح مذکورہ کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے تعیین ہٹا دی ہو۔ [فضائل رمضان ص ۴۴] شب قدر کا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو علم دیا گیا تھا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو شب قدر کے تعین کا علم دیا گیا تھا‘ اور اس کی اطلاع صحابہؓ کو دینے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ و سلم اپنے دولت کدے سے باہر تشریف لائے مگر دیکھا کہ مسجد نبوی میں دو مسلمان کسی معاملے میں جھگڑ رہے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کا جھگڑا ختم کرانے کی کوشش کی‘ اتنے میں وہ بات آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذہن مبارک سے نکل گئی جو ان دونوں کے جھگڑے کی قباحت کے سبب ہوئی۔ اس سے معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا آپس میں جھگڑنا خدا کو سخت نا پسند ہے اور اس کی وجہ سے خدا کی بہت سی نعمتوں اور رحمتوں سے محرومی ہوتی رہے گی۔ اس لئے اس سے ڈرنا چاہئے۔ تاہم حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی برکت سے اس علم کے حاصل نہ ہونے کی صورت میں بھی دوسری وجہ خیر کی پیدا ہو گئی جس کا ذکر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ شب قدر کی تلاش و جستجو سے امت کے لئے دوسری جہتیں خیر و فلاح کی کھل گئیں‘ اور اس کی فکر و طلب کرنے والوں کو حق تعالیٰ دوسرے انواع و اقسام کے انعامات سے نوازیں گے‘ کیونکہ ان سب راتوں میں شب قدر کی طلب و تلاش بھی مستقل عبادت بن گئی‘ جو تعیین کی صورت میں نہ ہوتی۔ [انوار الباری شرح صحیح البخاری ص ۱۷۱ ج ۲] علامہ زمخشری کا قول علامہ زمخشریؒ نے کہا شاید شب قدر کی پوشیدگی میں یہ حکمت اور مصلحت ہے کہ اس کو تلاش کرنے والا سال کی اکثر راتوں میں اس کو طلب کرے‘ تاکہ اس کو پا لینے سے اس کی عبادت کا اجر و ثواب بہت زیادہ ہو جائے۔ دوسرے یہ کہ لوگ اس کے معلوم و متعین ہونے کی صورت میں صرف اسی رات میں عبادت کرکے بہت بڑا فضل و شرف حاصل کر لیا کرتے اور اس پر بھروسہ کرکے دوسری راتوں کی عبادت میں کوتاہی کرتے‘ اس لئے بھی اس کو پوشیدہ کر دیا گیا۔ [عمدۃ القاری ص ۲۶۳ ج اول] کیا شب قدر اب بھی باقی ہے؟ حضرت علامہ مولانا انور شاہ صاحب کشمیری محدث دارالعلوم دیو بندؒ نے فرمایا کہ