تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نیز مسلم‘ ابودائود اور موطا امام مالک میں روایت آئی ہے کہ نمازی نماز پڑھ کر جب تک اسی جگہ بیٹھا رہے جہاں نماز سے فراغت ہوئی ہے تو فرشتے اس کے لئے دعائے مغفرت اور دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔ دوسری روایت میں یہ لفظ زیادہ ہیں کہ فرشتے دعا کرتے رہتے ہیں جب تک وضو نہ ٹوٹے یا یہ معنی کہ بدعت کا کام نہ کرے‘ سو معتکف کو یہ بھی فضیلت ہو جاتی ہے‘ اور تمام مسجد حکماً ایک جگہ ہی شمار کی گئی ہے۔ اس لئے معتکف اٹھ کر دوسری جگہ بھی کسی ضرورت سے چلا جائے تو بہرحال مسجد ہی میں رہے گا اور تمام دن اور رات وہیں رہتا ہے تو تمام دن اور رات فرشتے اس معتکف کے لئے دعاکرتے رہتے ہیں: اللھم اغفر لہ اللھم ارحمہ غور فرمایئے کتنا بڑا سرمایہ آخرت ہے اگر دنیا کا کوئی فرض و واجب کام فوت نہ ہوا اور آدمی کام دھندا ترک کرکے دس دن کا اعتکاف کر لے تو کیا کیا رحمتیں ملتی ہیں اور دعا کرے گا تو یہ دس روز کی کمی بھی اللہ پاک پوری فرما دیں گے ہمت کر لینی چاہئے۔ گرچہ رخنہ نیست عالم را پدید خیر یوسف وارمی باید دوید مثال نمبر (معتکف احب البلاد میں جا بستا ہے سبحان اللہ! اللہ پاک نے معتکف کو ابغض البلاد (یعنی بازار) سے اٹھا کر احب البلاد (یعنی مسجد) میں بٹھا دیا ہے یہ سب انہیں کی توفیق ہے۔ میری طلب بھی کسی کے کرم کا صدقہ ہے قدم یہ اٹھتے نہیں ہیں اٹھائے جاتے ہیں مثال نمبر )معتکف کو قیامت کے دن عرش الٰہی کے سایہ میں جگہ ملنے کی امید ہے جن خوش نصیبوں کو حشر کے میدان اور سخت گرمی والے دن میں جب آفتاب ایک میل کے فاصلہ پر آ جائے گا اور لوگ پسینہ پسینہ ہو رہے ہوں گے عرش الٰہی کے سایہ میں جگہ دی جائے گی اور اس کے سایہ میں کھڑے ہوں گے ان میں سے ایک شخص وہ بھی ہے جس کا قلب مسجد کے ساتھ وابستہ ہو گیا ہو اس کا دل یہی چاہتا ہے کہ مسجد میں بیٹھا رہے‘ جیسے مچھلی کو پانی میں چین آتا ہے اس کو مسجد میں اطمینان رہتا ہے حدیث مبارک کے الفاظ یہ ہیں : ((وَرَجُلٌ قَلْبُہٗ مُعَلَّقٌ بِالْمَسْجِدِ)) ایک حدیث ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے سید الثقلین صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ اس کو مسجد سے محبت ہو گئی ہے اس کا دل مسجد ہی میں لگتا ہے تو تم اس کے ایماندار ہونے کی شہادت دو۔ [ترمذی] خداوند تعالیٰ بھی کلام پاک میں فرماتے ہیں:۔ ’’اور اللہ کی مساجد کو وہی لوگ آباد رکھتے ہیں جو اللہ پاک اور روز قیامت پر ایمان لائے ہیں۔‘‘ مثال نمبر *معتکف مساجد کے اوتاد کی طرح ہوتا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سید الانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: