تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شب قدر متعین نہ ہونے کی حکمت آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمانا ’’شاید تمہارے لئے یہی بہتر ہو گا‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ شب قدر کے بارہ میں جو متعین طور پر مجھے بتا دی گئی تھی‘ اب وہ بھلا دی گئی ہے‘ اگر میں تمہیں بتا دیتا تو تم لوگ صرف اسی شب پر بھروسہ کرکے بیٹھ جاتے‘ اب اس کی تعیین کا علم نہ ہونے کی صورت میں نہ صرف یہ کہ تم لوگ اس کو پانے میں بہت سعی و کوشش کرو گے بلکہ عبادت اور طاعت میں زیادتی بھی ہو گی جو ظاہر ہے تمہارے حق میں بہتر ہی بہتر ہے۔ [مظاہر حق جدید ص ۶۸۷ ج۲] جو چیز جتنی قیمتی اور اہم ہوتی ہے اتنی ہی زیادہ محنت سے حاصل ہوتی ہے تو شب قدر جیسی قیمتی دولت بھلا بغیر محنت کے کیسے ہاتھ لگ سکتی تھی‘ اس لئے اس کی تاریخ گول مول رکھی گئی ہے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے: ’’عَسٰی اَنْ یَّکُوْنَ خَیْرًا لَّکُمْ‘‘کیا خبر ہے تاریخ کا پتہ نہ دینے ہی میں تمہاری بھلائی ہو۔ [ابن کثیر ص ۵۳۴ ج ۴] مطلب اس کا صاف ہے کہ اگر تاریخ معلوم ہو جاتی تو اس کی اتنی قدر نہ ہوتی اور معلوم ہوتے ہوئے بھی پھر اس کی ناقدری کرنا سخت بدنصیبی اور محرومی کی بات تھی۔ مفسر قرآن علامہ ابن کثیر دمشقیؒ فرماتے ہیں کہ اس کو پوشیدہ رکھنے میں حکمت یہی ہے کہ اس کے طالب و شوقین پورے رمضان عبادتوں کا اہتمام کریں گے۔ [ابن کثیر ص ۵۳۴ ج ۴] اگر شب قدر کی تعیین باقی رہتی تو بہت سی کوتاہ طبائع ایسی ہوتیں کہ اور راتوں کا اہتمام بالکل ترک کر دیتیں اور اس صورت موجودہ اس احتمال پر کہ کہ آج ہی شاید شب قدر ہو‘ متعدد راتوں میں عبادت کی توفیق طلب والوں کو نصیب ہو جاتی ہے۔ اور ایک حکمت یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ گناہ کئے بغیر ان سے رہا نہیں جاتا‘ شب قدر کی تعیین کی صورت میں اگر باوجود معلوم ہونے کے اس رات میں کوئی گناہ کی جرأت کرتا تو سخت اندیشہ ناک تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اپنی امت پر شفقت نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم ایک مرتبہ مسجد میں تشریف لائے تو دیکھا کہ ایک صحابی سو رہے ہیں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا کہ ان کو جگا دو تاکہ وضو کر لیں‘ حضرت علیؓ نے ان کو جگا دیا‘ مگر حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے دریافت کیا کہ آپ تو خیر کی طرف بہت تیزی سے چلنے والے ہیں‘ آپ نے خود کیوں نہیں جگایا؟ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اگر کہیں یہ شخص میرے جگانے پر انکار کر بیٹھتا اور میرے کہنے پر انکار کرنا کفر ہو جاتا ہے تیرے کہنے پر انکار کفر نہیں ہو گا تو اس طرح اللہ تعالیٰ نے گوارا نہیں فرمایا کہ اس عظمت والی رات کے معلوم ہونے کے بعد کوئی گناہ پر جرأت کرے۔ شب قدر کی تعیین نہ ہونے کی ایک اور حکمت منجملہ ان وجوہات کے ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ تعیین کی صورت میں اگر کسی شخص سے وہ رات اتفاقاً چھوٹ جاتی تو آئندہ راتوں میں افسردگی وغیرہ کی وجہ سے پھر کسی رات کا بھی جاگنا نصیب نہ ہوتا اور اب رمضان کی ایک دو رات تو کم از کم ہر