تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف ماعجلوا الفطر کے الفاظ ہیں اور مسند احمد میں حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے ایک حدیث مروی ہے‘ جس میں ماعجلوا الفطر کے آگے و آخر و السحور کے الفاظ بھی ہیں یعنی امت اس وقت تک خیر پر رہے گی‘ اور اس کے حالات اچھے رہیں گے جب تک افطار میں تاخیر نہ کرنا‘ بلکہ جلدی کرنا‘ اور سحری میں جلدی نہ کرنا‘ بلکہ تاخیر کرنا اس کا طریقہ اور طرز عمل رہے گا… اس میں راز یہ ہے کہ افطار میں جلدی کرنا اور سحری میں تاخیر کرنا اللہ تعالیٰ جل شانہ کا حکم ہے اور اس میں عام بندگان خدا کے لیے سہولت اور آسانی بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نگاہ کرم کا ایک مستقل وسیلہ ہے‘ اس لیے امت جب تک اس پر عامل رہے گی وہ اللہ پاک کی نظر کرم کی مستحق رہے گی اور اس کے حالات اچھے رہیں گے اور اس کے برعکس افطار میں تاخیر اور سحری میں جلدی کرنے میں چونکہ اللہ پاک کے تمام بندوں کے لیے مشقت ہے اور یہ ایک طرح کی بدعت اور یہود و نصاریٰ کا طریقہ ہے اس لیے وہ اس امت کے لیے بجائے رضا اور رحمت کے اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہے لہٰذا جب امت اس ناپسندیدہ طریقہ کو اپنائے گی تو اللہ تعالیٰ کی نظر کرم سے محروم ہو گی اور اس کے حالات بگڑیں گے‘ اللھم احفظنا۔ تعجیل افطار کا مطلب افطار میں جلدی کا مطلب یہ ہے کہ جب آفتاب غروب ہونے کا یقین ہو جائے تو پھر تاخیر نہ کی جائے اور اسی طرح سحری میں تاخیر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ صبح صادق سے بہت پہلے سحری نہ کھا لی جائے‘ بلکہ جب صبح صادق کا وقت قریب ہو تو اس وقت کھایا پیا جائے‘ یہی رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا معمول اور دستور مبارک تھا ہمیں بھی اسی کااتباع کرنا چاہئے۔ آپ کی تابعداری کرنے ہی میں دنیا و آخرت کی بھلائی ہے۔ چند مسائل :مستحب یہ ہے کہ جب سورج یقینا ڈوب جائے تو فوراً روزہ کھول دے‘ دیر کرکے روزہ کھولنا مکروہ ہے۔ :بدلی کے دن ذرا دیر کرکے روزہ کھولیے جب خوب یقین ہو جائے کہ سورج ڈوب گیا ہو گا تب افطار کیجئے۔ اور صرف گھڑی‘ گھڑیال وغیرہ پر کچھ اعتماد نہ کرنا چاہئے جب تک دل گواہی نہ دے دے کیونکہ شاید گھڑی کچھ غلط ہو گئی ہو‘ بلکہ اگر کوئی اذان بھی کہہ دے اور وقت آنے میں کچھ شبہ ہو تب بھی روزہ کھولنا درست نہیں ایسے موقع پر دو چار منٹ انتظار کر لینا بہتر ہے اور تین منٹ کی احتیاط بہرحال کرنی ہی چاہئے۔ :جب تک سورج ڈوبنے میں شبہ رہے تب تک افطارکرناجائز نہیں۔ [بہشتی زیور] افطار کے لیے کیا چیز بہتر ہے حدیث: حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدالانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((اِذَا کَانَ اَحَدُکُمْ صَائِمًا فَلْیُفْطِرْ عَلَی التَّمَرِ فَاِنْ لَّمْ یَجِدِ التَّمَرَ فَعَلَی الْمَآئِ فَاِنَّ الْمَائَ طَہُوْرٌ))