تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کرتے تھے۔ [رواہ البیہقی و اسنادہ صحیح] " یزید بن رومان کہتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ماہ رمضان میں سب لوگ (معہ وتر) تیئس رکعت پڑھا کرتے تھے۔ [رواہ مالک و اسنادہ مرسل] حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اس دور میں عہد عمر رضی اللہ عنہ کی طرح مسجد نبوی میں بیس رکعات باجماعت تراویح ہوتی رہی ہیں چنانچہ سنن بیہقی میں حضرت حسن سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (ایک رمضان میں) ہمیں بیس رکعات تراویح پڑھائیں پھر آپ کسی ذاتی وجہ سے امامت نہ کرا سکے تو باقی راتوں میں ابوحلیمہ معاذ القاری نے امامت کرائی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابو الحسنات تابعیؒ کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیس رکعات تراویح پڑھانے پر ایک آدمی مقرر کیا۔ جمہور صحابہ و تابعین کا اتفاق امام ابو عیسیٰ الترمذی فرماتے ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے جمہور صحابہ حضرت علی و حضرت عمر اور صحابہ کرام ] بیس رکعت تراویح پر عمل کرتے تھے یہی قول سفیان ثوریؒ‘ عبد اللہ بن مبارک‘ امام شافعی کا بھی ہے نیز امام شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے شہر مکہ معظمہ میں سب کو بیس رکعت تراویح پڑھتے پایا۔ [ترمذی ج ۱ ص ۹۹] آئمہ اربعہ امام احمد بن حنبلؒ کے نزدیک بیس رکعت تراویح مختار قول ہے۔ اسی کے سفیان ثوری‘ امام ابوحنیفہ‘ امام شافعیؒ بھی قائل ہیں اور امام مالک چھتیس رکعت کے قائل ہیں۔ [المغنی لا بن قدامہ ج ۲ ص ۱۶۷] الحمد للہ تا حال حرمین شریفین کا اسی سنت پر عمل ہو رہا ہے خلفائے راشدین سے آج تک کوئی دور ایسا نہیں گزرا جس میں حرمین میں بیس سے کم تراویح پڑھی گئی ہوں۔ تراویح رمضان ہی میں کیوں مقرر ہوئیں اس مہینہ میں قرآن کریم کا ختم کرنا اس وجہ سے مسنون ہے کہ قرآن کریم کا نزول اسی مہینہ میں ہوا ہے۔ پس جو شخص اس مہینہ میں قرآن شریف ختم کرتاہے وہ تمام برکات کا وارث ہو جاتا ہے کیوںکہ رمضان کا مہینہ تمام اسلامی خیر و برکات کا جامع ہے۔ ہر قسم کی دینی برکت اور خیر جو تمام سال میں کسی کو ملتی ہے وہ اس عظیم الشان مہینہ کی برکت سے آتی ہے۔ اس مہینہ کی جمعیت (جمعی و یکسوئی) پورے سال کی جمعیت کا ذریعہ ہوتی ہے اور اس مہینہ کی پراگندگی (و بدحالی) پورے سال کی پراگندگی کا سبب ہوتی ہے کیوں کہ تمام قسم کے خیرات‘ اور بھلائیوں کا سرچشمہ یعنی قرآن مجید کا نزول اسی مہینہ میں ہوا ہے۔ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزْلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ یعنی رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن کریم اتارا گیا۔ [المصالح العقلیہ ص ۱۴۶]