تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
رمضان کیا ہے؟ {شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزْلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًی لِّلنَّاسْ وَبَیّْنٰتٍ مِّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ} ’’(وہ تھوڑے دن) ماہ رمضان ہے جس میں قرآن مجید بھیجا گیا ہے جس کا (ایک) وصف یہ ہے کہ لوگوں کے لیے (ذریعہ) ہدایت ہے اور (دوسرا وصف) واضح الدلالت ہے منجملہ ان کتب کے جو کہ (ذریعہ) ہدایت (بھی) ہیں اور (حق و باطل میں) فیصلہ کرنے والی (بھی) ہیں۔‘‘ [تفسیر بیان القرآن] رمضان کہنے کی وجہ یہ قمری مہینوں سے نواں مہینہ ہے اس کی وجہ تسمیہ حدیث میں یہ آئی ہے (فانھا ترمض الذنوب) یہ رمض سے مشتق ہے اور رمض کے معنی لغت عربیہ میں جلا دینے کے ہیں۔ چونکہ اس مہینہ میں یہ خصوصیت ہے کہ مسلمانوں کو گناہوں سے پاک صاف کر دیتا ہے (بشرطیکہ رمضان المبارک کا پورا احترام اور اس کے اعمال کا اہتمام کیا جائے) اس لیے اس کا نام رمضان ہوا۔ اللہ کا مہینہ حق تعالیٰ نے اس ماہ مبارک کی اپنی طرف خاص نسبت فرمائی ہے حدیث میں ہے کہ ’’رَمَضَانُ شَہْرُ اللّٰہِ‘‘ رمضان حق تعالیٰ کا مہینہ ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ ہر چیز میں نسبت کی وجہ سے منسوب (جس کی طرف نسبت کی گئی ہو) الیہ کی عظمت کے اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ جب اس مہینہ کو حق تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب فرمایا تو اس خصوصی نسبت سے یہ معلوم ہو گیا کہ اس کو حق تعالیٰ کے ساتھ کوئی ایسا خصوصی تعلق ہے جس کی وجہ سے یہ مبارک مہینہ دوسرے مہینوں سے ممتاز اور جدا ہے‘ یہی مطلب ہے اس ارشادکا کہ رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے ورنہ تمام مہینے اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں۔ خصوصی تعلق سے مراد یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی تجلیات خاصہ اس ماہ مبارک میں اس درجہ نازل ہوتی ہیں کہ جو دوسرے مہینوں میں نہیں ہوتیں۔ گویا موسلا دھار بارش کی طرح خصوصی تجلیات الٰہیہ اس مبارک مہینہ میں برستی ہیں۔ جنہیں حق تعالیٰ نے بصیرت کی آنکھیں دی ہیں وہ ان تجلیات کامشاہدہ کرتے ہیں اور ان کے فیوض و برکات سے مستفید ہوتے ہیں البتہ جو لوگ دل کی آنکھ سے محروم ہیں وہ اپنی کور باطنی کے سبب ان تجلیات کے دیکھنے سے قاصر و کوتاہ ہیں گر نہ بیند بروز شپرہ چشم چشمہ آفتاب را چہ گناہ فرشتوں کی دعا اور یاقوت کا محل حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو آسمان