تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رمضان اور روزہ {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ} ’’اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جس طرح تم سے پہلے (امتوں کے) لوگوں پر فرض کیا گیا تھا اس توقع پر کہ تم (روزہ کی بدولت رفتہ رفتہ) متقی بن جاؤ۔ [بیان القرآن] ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و سلم قَالَ مَنْ اَفْطَرَ یَوْمًا مِنْ رَمَضَانَ مِنْ غَیْرِ رُخْصَۃٍ وَّلاَ مَرَضٌ لَمْ یَقْضِہٖ صَوْمُ الدَّہْرِ کُلِّہٖ وَاِنْ صَامَہٗ)) ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص (قصداً) بلا کسی شرعی عذر کے ایک دن بھی رمضان کے روزہ کو افطار کر دے تو غیر رمضان کے چاہے تمام عمر کے روزے رکھے اس کا بدل نہیں ہو سکتا۔‘‘ [رواہ احمد و ترمذی و ابو داؤد] روزہ خدا تعالیٰ کا وہ بابرکت فریضہ ہے جس کو حق تعالیٰ نے اپنی طرف منسوب فرمایا ہے اور قیامت کے دن حق تعالیٰ اس کا بدلہ اور اجر بغیر کسی واسطہ کے بذات خود روزہ دار کو عنایت فرمائیں گے۔ چنانچہ حدیث قدسی میں ارشاد ہے ((اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَناَ اَجْزِیْ بِہٖ)) روزہ میرا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ نماز و روزہ سب عبادات اللہ تعالیٰ ہی کی ہیں اسی کو راضی اور خوش کرنے کے لیے سب عبادات کی جاتی ہیں۔ مگر روزہ ایک عجیب خصوصیت اپنے اندر رکھتا ہے وہ ریا اور دکھلاوے سے بالکل دور‘ چشم اغیار (غیروں کی نظر سے) پوشیدہ‘ سراپا اخلاص اور بندہ و معبود کے درمیان ایک راز ہے حتیٰ کہ اس کا علم بھی صحیح طور پر بجز روزہ دار کے اور اس ذات اقدس کے‘ جس کے لیے یہ روزہ رکھا گیا ہے دوسرے شخص کو نہیں ہوتا کیونکہ روزہ کی کوئی ظاہری صورت اور محسوس ہیئت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے دیکھنے والوں کو اس کا ادراک اور علم ہو سکے۔ بخلاف دوسری عبادت کے کہ ان کی ایک ظاہری صورت بھی ہوتی ہے جس کے دیکھنے والے پرعبادت کا اظہار ہوتا ہے۔ جب روزہ ایک راز ہوتا ہے روزہ دار اور اس کے درمیان میں تو پھر اس کے بدلہ اور ثواب دینے میں بھی یہی مناسب تھا کہ خصوصی اور رازدارانہ طریقہ اختیار کیا جاتا جس کی اطلاع فرشتوں کو بھی نہ دی جاتی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ براہ راست بغیر کسی واسطہ کے روزہ دار کو اس کا بدلہ عطا فرما دیں گے۔ میان عاشق و معشوق رمزیست