تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
رمضان اور نوافل دن رات میں پانچ نمازیں تو فرض کی گئی ہیں اور وہ گویا اسلام کا رکن رکین اور لازمہ ایمان ہیں ان کے علاوہ ان ہی کے آگے پیچھے اور دوسرے اوقات میں بھی کچھ رکعتیں پڑھنے کی ترغیب و تعلیم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے دی ہے پھر ان میں سے جن کے لئے آپ نے تاکیدی الفاظ فرمائے یا دوسروں کو ترغیب دینے کے ساتھ جن کا آپ نے عملاً بہت زیادہ اہتمام فرمایا ان کو عرف عام میں ’’سنت‘‘ کہا جاتا ہے اور ان کے ماسوا کو ’’نوافل‘‘ کہتے ہیں بعض نوافل ایسے ہیں کہ جن کی مستقل حیثیت ہے۔ ان نوافل کا ادا کرنا تقرب الی اللہ کا باعث ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں: بندہ نوافل کے ذریعہ میرے قرب میں ترقی کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس کو اپنا محبوب بنا لیتا ہوں اور جب میں محبوب بنا لیتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنے اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے دیکھے‘ اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑے‘ اس کا پائوں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلے‘ جو وہ مجھ سے مانگتا ہے وہ میں اسے دے دیتا ہوں۔ آنکھ‘ ہاتھ اور پائوں بن جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس کا ہر کام اللہ کی رضا اور محبت کے ذیل میں ہوتا ہے‘ اس کا کوئی عمل بھی اللہ تعالیٰ کی مرضی کے خلاف نہیں ہوتا۔ دوسرے ان نوافل کے ذریعہ سے فرائض میں رہ جانے والی کمی پوری ہوتی ہے۔ ذیل میں جن نفل نمازوں کے فضائل اور ان کے پڑھنے کا طریقہ ذکر کیا جا رہا ہے اللہ تعالیٰ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کم از کم رمضان المبارک میں ان نوافل کی ضرور ادائیگی کرنی چاہئے۔ تحیۃ الوضو تحیۃ الوضو یہ ہے کہ جب کبھی وضو کریں تو دو رکعت نفل پڑھ لیا کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں ’’جو مسلمان بھی اچھی طرح سے وضو کرے اور وضو کے بعد حضور قلب کے ساتھ دو رکعت نفل پڑھے تو اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے۔‘‘ :تحیۃ الوضو اعضاء وضو کے خشک ہونے سے پہلے پہلے پڑھنی چاہئے یہی اس کا وقت ہے۔ تحیۃ المسجد تحیۃ المسجد یہ ہے کہ جب کوئی مسجد میں جائے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھے۔ حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اس کو چاہئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔ :اگر مسجد میں کئی مرتبہ جانے کا اتفاق ہو تو صرف ایک مرتبہ تحیۃ المسجد کافی ہے۔ :اگر وضو مسجد میں جا کر کریں اور تحیۃ الوضو پڑھیں تو پھر تحیۃ المسجد کے نفل پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔