تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کلام اللہ میں ایک دفعہ بسم اللہ بالجہر (یعنی روز سے) پڑھنی چاہئے کیونکہ حنفیہ کے نزدیک بسم اللہ بھی قرآن پاک کی ایک آیت ہے۔ میرا اور میرے استاذ کا معمول ہے کہ بسم اللہ سورہ ’’اقراء‘‘ پر پڑھتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ سب سے پہلے یہ سورۃ نازل ہوئی۔ دوسرے اس کا شروع مضمون بھی بسم اللہ پڑھنے کے مناسب ہے کیوں کہ فرماتے ہیں اِقْرَأْ بْاسْمْ ربک جس میں بسم اللہ پڑھنے کا اشارہ نکلتا ہے۔ اور بعض علماء نے اختلاف کی رعایت کی وجہ سے کہا ہے کہ تراویح کے شروع میں الحمد پر پڑھ لے۔ مناسب یہ ہے کہ مختلف طور سے پڑھ دیا کرے کبھی کسی سورۃ کے شروع میں اور کبھی کسی میں۔ قل ھو اللّٰہ ہی میں بسم اللہ پڑھنا متعین نہیں۔ اور قل ھو اللّٰہ کا تین مرتبہ پڑھنا کسی دلیل سے ثابت نہیں اور (ختم کے بعد دوسری رکعت میں) مفلحون تک پڑھنے میں سب کا اتفاق ہے۔ [ملفوظات اشرفیہ] کسی مقتدی کی رعایت میں دوبارہ قرآن شریف پڑھنا ممنوع ہے سوال: کسی خاص شخص کی رعایت میں دوبارہ قرآن شریف پڑھنا مثلاً ایک شخص کا ناغہ ہو گیا اور قرآن پاک سننے سے رہ گیا تو دوسرے روز پھر اسی کو پڑھنا جو کل پڑھا جا چکا ہے‘ یہ درست ہے یا نہیں۔ اس میں مقتدیوں کو بار اور تکلیف اور وقت کی تنگی ہوتی ہے‘ امام صاحب اکثر ایسا کرتے ہیں‘ شرعی حکم سے مطلع فرمائیں۔ جواب: نماز تو ایسے امام کے پیچھے جائز ہے مگر خود یہ فعل کہ ایک شخص کی رعایت کرے اور دوسروں کو گرانی ہو‘ مکروہ تحریمی ہے البتہ اگر یہ شخص فسادی ہے کہ اس سے ضرر کا اندیشہ ہے تو مکروہ بھی نہیں۔ [شامی‘ امداد الفتاوی] دو رکعت میں بیٹھنا بھول گیا اور چار پوری کر لیں تو کتنی رکعتیں ہوں گی اور کتنے قرآن کا اعادہ ضروری ہو گا سوال: تراویح میں اگر دو رکعت کی جگہ امام چار پڑھ جائے اور درمیان میں قعدہ نہ کرے اور آخر میں سجدہ سہو کر لے تو تراویح کی نماز ہو گی یا نہیں؟ اور اگر ہوں گی تو دو ہوں گی یا چار؟ اور اگر دو ہوں گی تو اول کی دو یا آخر کی۔ اور کون سی رکعت کے قرآن شریف کے دوبارہ پڑھنے کی ضرورت ہو گی؟ جواب: اگر تراویح میں دوسری رکعت پر قعدہ بھول کر کھڑا ہو جائے تو جب تک تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو بیٹھ جائے اور باقاعدہ سجدہ سہو کر کے نماز پوری کر لے۔ ! اور اگر تیسری رکعت کا سجدہ کر لیا ہو تو چوتھی رکعت ملا کے سجدہ سہو کرکے سلام پھیرے لیکن یہ چار رکعت صرف دو رکعت شمار ہوں گی۔ یعنی دونوں شفعہ مل کر ایک شفعہ سمجھا جائے گا۔ اور جب مجموعہ شفعہ معتبر نہ ہو گا تو ایک شفعہ اور پڑھا جائے گا (یعنی دو رکعت اور پڑھی جائیں گی) اب رہی یہ بات کہ کون سے شفعہ کا پڑھا ہوا قرآن شریف معتبر ہو گا اور کون سا قابل اعادہ؟ تو یہ اس پر موقوف ہے کہ پہلے یہ متعین کیا جائے کہ کون سا شفعہ تراویح ہے کہ اس میں پڑھا ہوا قرآن معتبر ہو؟ اور