تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور یہ نیکی دس نیکیوں کے برابر ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے (بلکہ) الف ایک حرف ہے‘ لام ایک حرف ہے‘ میم ایک حرف ہے۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں۔ قرآن کے ثواب کے بارے میں ایک جامع حدیث حضرت عبد اللہ بن عباسwسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((من استمع حرفا من کتاب اللہ طاہرا کتب لہ عشر حسنۃ و محبت عنہ عشر سیئات ورفعت لہ عشر درجات و من قرا حرفا من کتاب اللہ فی صلاۃ کتبت لہ خمسون حسنۃ و محبت عنہ خمسون سیئۃ و رفعت لہ خمسون درجۃ و من قرا حرفا من کتاب اللہ قائما کتبت لہ مائۃ حسنۃ و محبت عنہ مائۃ سیئۃ ورفعت لہ مائۃ درجۃ و من قرا فختمہ کتب اللہ عنہ دعوۃ مستجابۃ او موخرۃ)) ’’جس نے ایک حرف خدا کی کتاب سے قرآن میں بن دیکھے صرف یاد سے سنا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور دس درجات بلند کئے جاتے ہیں۔ اور جس نے کتاب اللہ کا ایک حرف نماز میں بیٹھ کر تلاوت کیا اس کے لیے پچاس نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور پچاس گناہ مٹائے جاتے ہیں اور پچاس درجات بلند کئے جاتے ہیں اور جس نے کتاب اللہ سے ایک حرف نماز میں کھڑے ہو کر تلاوت کیا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور اس کے سو گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں اور سو درجے بلند کر دیئے جاتے ہیں۔ اور جس نے قرآن پاک پڑھا پھر اس کو ختم کیا (یعنی مکمل قرآن پڑھا) اللہ تعالیٰ ختم قرآن کے وقت ایک دعاء فی الحال قبول ہونے والی یا بعد میں قبول ہونے والی لکھ دیتے ہیں۔‘‘ ختم قرآن کے وقت دعا قبول ہوتی ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنَّ لِقَارِی الْقُرْاٰنِ دَعَوَۃُ مُستَجَابَۃ فَاِنْ شَائَ صَاحِبُھَا عَجَلَھَا فِی الدُّنْیَا وَاِنْ شَائَ اَخَّرَھَا اِلَی الْاٰخِرَۃِ)) ’’بے شک قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے کے لیے ایک ایسی دعا قبول کی جاتی ہے‘ پس اگر دعا مانگنے والا چاہے تو جلدی کرکے اس کو دنیا میں مانگ لے‘ اور اگر چاہے تو اس کو آخرت تک موخر رکھے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ حضرت نبی کریم علیہ السلام کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ: ((مَعَ کُلِّ خَتمَۃٍٍٍ دَعْوَۃُ مُسْتَجَابَۃ)) ’’ہر ختم قرآن کے وقت دعاء قبول ہوتی ہے۔‘‘ ختم قرآن کا انعام حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنَّ لِصَاحِبِ الْقُرْاٰنَ عِنْدَ کُلِّ خَتمَۃٍ دَعْوَۃ مُسْتَجَابَۃَ وَشَجَرَۃ فِی الْجَنَّۃِ لَوْ اَنَّ غُرَابًا طَارَ مِنْ اَصْلِھَا لَمْ یَنْتَہِ اِلٰی فَرْعِھَا حَتّٰی یُدْرِکَہُ الْھَرَمُ)) ’’قاری قرآن کے لیے ہر ختم کے موقع پر دعا قبول ہوتی ہے اور اس کو (جنت میں) ایک درخت عطا کیا جاتا ہے اگر کوئی غراب (کوا) اس کی جڑ سے اڑے تو اس کی انتہا کو