تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آئے) اور ایک شخص قرآن شریف پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں حضور صلی اللہ علیہ و سلم تشریف فرما ہوئے اور بالکل ہمارے قریب کھڑے ہو گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے آنے پر قاری چپ ہو گیا (یہ خاموشی ادب کی وجہ سے تھی) تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے سلام کیا اور پھر دریافت فرمایا کہ تم لوگ کیا کر رہے تھے؟ ہم نے عرض کیا کہ کلام اللہ سن رہے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تمام تعریف اسی اللہ کیلئے ہے جس نے میری امت میں ایسے لوگ پیدا فرمائے کہ مجھے ان میں ٹھہرنے کا حکم کیا گیا۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے بیچ میں بیٹھ گئے تاکہ سب کے برابر رہیں کسی کے قریب کسی سے دور نہ ہوں۔ قرآن سننے کے فضائل قرآن شریف پڑھنے کے فضائل تو ہیں ہی بے حد۔ اس کے سننے کے فضائل بھی متعدد روایات میں آئے ہیں۔ اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہو گی کہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و سلم کو بھی ایسی مجلس میں شرکت کا حکم ہوا ہے‘ جیسا کہ اس روایت سے معلوم ہوا۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ صلی اللہ علیہ و سلم منبر پر تشریف فرما تھے۔ ارشاد فرمایا کہ مجھے قرآن شریف سنائیں۔ میں نے عرض کیا حضور ( صلی اللہ علیہ و سلم ) پر تو خود نازل ہی ہوا ہے‘ حضور( صلی اللہ علیہ و سلم ) کو کیا سناؤں۔ ارشاد ہوا کہ میرا دل چاہتا ہے کہ دوسرے سے سنوں۔ اس کے بعد انہوں نے سورہ نساء سے سنایا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔ ایک مرتبہ سالم مولیٰ حذیفہ رضی اللہ عنہ کلام مجید پڑھ رہے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم دیر تک کھڑے ہوئے سنتے رہے۔ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا قرآن شریف سنا تو تعریف فرمائی۔ ان روایات سے قرآن مجید سننے کی فضیلت اور ان کا ثواب معلوم ہوتا ہے۔ نماز میں تلاوت پر سو نیکیاں اوپر کی احادیث و روایات میں قرآن مجید کی تلاوت و سماعت پر جو ثواب بیان فرمایا گیا ہے یہ اس وقت ہے جب نماز سے باہر اور بے وضو قرآن کریم پڑھایا سنا جائے لیکن اگر قرآن مجید کی تلاوت نماز میں کی جائے یا وضو کے ساتھ اس کو پڑھا جائے تو پھر قرآن کا ثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: ((مَنْ قَرَأَ الْقُرْاٰنَ فِیْ صَلاَۃِ قَائِمًا کَانَ لَہٗ بِکُلِّ حَرْفٍ مِائَۃُ حَسَنَۃ وَمَنْ قَرَأَہٗ قَاعِدًا کَانَ بِکُلِّ حَرْفٍ خَمْسُوْنَ حَسَنَۃ وَمَنْ قَرَأَہٗ فِیْ غَیْرِ صَلاَۃِ کَانَ لَہٗ بِکُلِّ حَرفٍ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَمَنِ اسْتَمَعَ اِلٰی کِتَابِ اللّٰہِ کَانَ لَہٗ بِکُلِّ حَرْفٍ حَسَنَۃً)) ’’جس آدمی نے نماز میں کھڑے ہو کر قرآن پڑھا اس کے لیے ہر حرف کے بدلہ میں سو نیکیاں ہیں اور جس نے اس کو (نماز میں) بیٹھ کر پڑھا اس کے لیے ہر حرف کے بدلہ میں پچاس نیکیاں ہیں‘ اور جس نے اس کو نماز سے باہر پڑھا اس کے لیے ہر حرف کے عوض دس نیکیاں ہیں‘ اور جس نے کتاب اللہ کو غور سے سنا اس کے لیے ہر حرف کے عوض ایک نیکی ہے۔‘‘