تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے۔ یعنی آفتاب اتنی دور سے اس قدر روشنی پھیلا رہا ہے اگر وہ گھر کے اندر آ جائے تو یقینا بہت زیادہ روشنی اور چمک کا سبب ہو گا۔ قرآن پڑھنے والے کے والدین کو جو تاج پہنچایا جائے گا اس کی روشنی اس روشنی سے زیادہ ہو گی جس کو گھر میں طلوع ہونے والا آفتاب پھیلا رہا ہو۔ بچہ کے قرآن شریف پڑھنے پر والدین کے یہ فضائل اور ان کو یہ اجر و ثواب صرف اس وجہ سے ہوتا ہے کہ وہ اس کی تعلیم کا سبب بنے اور انہوں نے کوشش کرکے قرآن پاک پڑھانے کے لیے اس کو مکتب و مدرسہ بھیجا۔ دنیا کے چار پیسے کے لالچ میں آ کر قرآن کی تعلیم سے منہ نہیں موڑا۔ اس کی تعلیم کو بے کار نہیں بتایا۔ اضاعت عمر (عمر کا ضائع کرنا) نہیں سمجھا۔ اس کو بے کار دماغ سوزی اور بے نتیجہ عرق ریزی نہیں کہا۔ آج اس کی تعلیم پر بڑے زور سے اس لیے انکار کیا جاتا ہے کہ مسجد کے ملانوں نے یہ اپنے ٹکڑوں کے لیے دھندا کر رکھا ہے مگر خدارا ذرا غور کیجئے (بقول شما) ان خود غرض ملانوں کی خود غرضیوں کے ثمرات و نتائج تو آپ دنیا میں یہ دیکھ رہے ہیں کہ حکومت برطانیہ کے تقریباً دو سو سالہ عہد حکومت میں تعلیم قرآن کے اندر حکومت کی ہر طرح سے رکاوٹ کے باوجود اور تعلیم کے قوانین کے نفاذ کے باوجود جس کے ذریعہ والدین بچوں کو جبراً قرآن کے مکاتب سے ہٹانے پر مجبور کر دیئے گئے تھے اور قرآن پاک کی تعلیم حفظ یا ناظرہ پڑھانے کے بجائے پرائمری پڑھانا ان پر لازم اور ضروری کر دیا گیا تھا اور ادھر قوم کی طرف سے بھی ان کو خود غرض لالچی ملا کہہ کر عضو معطل (بیکار) کی طرح سمجھ لیا گیا تھا‘ لیکن اس سب کے باوجود ان ملانوں نے اپنوں کے طعنے برداشت کئے۔ غیروں کے اعتراضات سنے مگر قرآن پاک کی امانت کو گلے لگائے رکھا۔ آج اسی کی برکت ہے کہ اس زمانے میں بھی قرآن پاک کے حفاظ لاکھوں کی تعداد میں اس ملک کے اندر موجود ہیں جن کے سینے کلام الٰہی کی امانت کے گنجینے اور اس کے الفاظ کی حفاظت کے خزینے ہیں۔ غور تو کیجئے کہ اگر آپ کی ان بے غرضانہ تجاویز جبر یہ قوانین پرعمل درآمد ہو جاتا تو ان کے ثمرات کیا ہوتے اور ان تجاویز کے ذریعے کلام پاک کی نشر و اشاعت میں کس قدر مدد ملتی؟ خدارا انصاف کیجئے کیا جبر یہ تعلیم کے قوانین کا لازمی نتیجہ یہی نہ ہوتا کہ قرآن مجید کا ملک میں ایک بھی نام لینے والا نہ ملتا اور ملک کا ملک حفظ قرآن سے یکسر خالی ہو جاتا۔ خدانخواستہ قرآن مجید کے دنیا سے ختم ہو جانے کے بعد کیا پھر مسلمانوں کی کوئی قومی خصوصیت باقی رہ سکتی ہے۔ گر ہمی خواہی مسلماں زیستن نیست ممکن جز بہ قرآں زیستن قرآن کریم کے ہر حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : ((مَنْ قَرَأَ حَرفًا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ فَلَہٗ بِہِ حَسَنَۃ وَالْحَسَنَۃ وَبِعَشرِ اَمْثَالِھَا لَا اَقُوْلُ (الم) حَرف الف حرف ولام حَرف ومِیم حَرف)) ’’جس شخص نے کتاب اللہ سے ایک حرف پڑھا اس کے لیے ہر حرف کے بدلہ ایک نیکی