تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تیری شان بے نیازی کا مقام کس نے پایا تیری یاد دے اجازت‘ تو بتائوں میں کہ ہے کیا میری سجدہ گاہِ حیرت ترا حسن آستانہ تیرا ہر نفس حقیقت میرا ہر نفس فسانہ معتکف کی مختلف مثالیں مثال نمبر معتکف سوالی بن کر در رب پر پڑا رہنے والا ہے کوئی سوالی کسی شریف انسان کے گھر کے آگے آ کر جم جائے اور کوئی سوال ڈال دے کہ جب تک میرا یہ سوال پورا نہ ہو گا میں یہاں سے نہیں ٹلوں گا تو انسان ضعیف البنیان کا یہ حال ہوتا ہے کہ کسی طرح جلدی اس کا سوال پورا ہو جائے‘ تھوڑی ہی دیر میں یا خود اس کو دے دلا کر راضی کرکے ٹال دیتا ہے یا چندہ کرکے اس کا سوال پورا کرتا ہے تو رب کریم جو مانگنے والوں سے خوش ہوتے ہیں بلکہ کوئی نہ مانگے‘ تکبر کرے تو ناراض ہو جاتے ہیں اور جتنا کوئی سوال کرے بلکہ تمام جہان والے مردہ‘ زندہ‘ جن و انس مل کر اپنی ساری تمنائیں عرض کریں اور سب کی ساری تمنائیں پوری کر دیں تو اللہ جل شانہ کے خزانوں میں ذرہ برابر بھی کمی نہ ہو بھلا ان کے در پر معتکف اپنا بستر لگا لے تو وہ بے پایاں رحمت والے کائنات کے مالک اس در پر آ پڑنے والے کو کیا کچھ نہ دیں گے اور کیا کیا انعام نہ فرمائیں گے‘ کبھی دست سوال خالی نہ لوٹائیں گے‘ بندہ کو راضی کرکے ہی بھیجیں گے بندہ کا یہ حال ہو گا۔ محو ہوں لطف ناز میں تیرے گم ہوں راز و نیاز میں تیرے پھر انہی لیل و نہار کی تلاش ہو گی۔ عارفیؔ بس اب یہی ہے آرزوئے زندگی کاش میرا شغل ہو ہر دم طوائف کوئے دوست حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ سردار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد گرامی ہے کہ: اللہ کے گھر (مساجد) کے بسانے والے اہل اللہ ہوتے ہیں۔ تشریح اسی طرح معتکف بھی اللہ تعالیٰ کا گھر (مسجد) کو آباد رکھتا ہے اور چوبیس گھنٹہ وہیں رہتا ہے‘ لہٰذا وہ بھی اہل اللہ میں سے ہوتاہے۔ مثال نمبر !معتکف مسجد میں بسیرا کرنے والا ہوتا ہے جس طرح پرندہ اپنے گھونسلے میں بسیرا کرتا ہے‘ اسی طرح معتکف مسجد میں بسیرا کر لیتا ہے وہیں کھاتا پیتا اور سوتا ہے اور اللہ جل شانہ سے آس لگائے بیٹھا رہتا ہے کہ اللہ جل شانہ ضرور اس کو اور اس کے ماں باپ‘ اولاد‘ خویش و اقارب‘ احباب کو بخشیں گے‘ اللہ میاں بھی آسرا لگانے والے کو محروم نہیں فرماتے وہ تو خود ہی اعلان فرماتے ہیں: ھَلْ مِنْ مُّسْتَغْفِرٍ فَاغْفِرْلَہٗ ھَلْ مِنْ مُبْتَــلًی فَاُعَافِیْہِ اِلَّا کَذَا اِلَّا کَذَا یعنی ہے کوئی معافی مانگنے والا ہم اس کو معاف کر دیں گے‘ کوئی مبتلائے درد و مرض ہم اس کو عافیت دے دیں۔ کوئی ایسا ہے کوئی ایسا ہے۔ تو بھلا اس در مسجد کے ملازم کو کیسے محروم فرمائیں گے۔ یہ تو آیا