تحفہ رمضان - فضائل و مسائل - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{اِنَّا اَنْزَلْنٰہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرْ٭ وَمَا اَدْرٰکَ مَالَیْلَۃُ الْقَدْرْ٭ لَیْلَۃُ الْقَدْرْ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ٭ تَنَزَّلُ الْمَلٰئِکَۃُ وَالرُّوْحُ فِیْہَا بْاِذْنِ رَبّْہْمْ مِنْ کُلّْ اَمْرٍ٭ سَلٰمٌ قف ھِیَ حَتّٰی مَطْلَعِ الْفَجْرْ} حقیقی محروم حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کا مہینہ آیا تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : ((اِنَّ ہٰذَا الشَّہْرُ قَدْ حَضَرَکُمْ وَفِیْہِ لَیْلَۃٌ خَیْرٌّ مِنْ اَلْفِ شَہْرٍ مَنْ حُرِمَھَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَیْرَ کُلَّہٗ وَلاَ یُحْرَمُ خَیْرَہَا اِلَّا مَحْرُوْمٌ)) [رواہ ابن ماجۃ] ’’تمہارے اوپر ایک مہینہ آیا ہے جس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا گویا ساری ہی خیر سے محروم رہ گیا‘ اور اس کی بھلائی سے محروم نہیں رہتا مگر وہ شخص جو حقیقتاً محروم ہی ہے۔‘‘ شب قدر کی دعا حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا نے حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اگر مجھے شب قدر کا پتہ چل جائے تو کیا دعا مانگوں؟ حضور نے ارشاد فرمایا پڑھو! ((اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی)) [رواہ احمد وابن ماجۃ و الترمذی و صححہ کذافی المشکوۃ] ’’اے اللہ تو بے شک معا ف کرنے والا ہے اور پسند کرتا ہے معاف کرنے کو‘ پس معاف فرما دے مجھے بھی۔‘‘ شب قدر کی عظمت بِسْمْ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمْ {اِنَّا اَنْزَلْنٰــہُ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرْ} ’’بے شک ہم نے قرآن پاک کو شب قدر میں اتارا‘‘ یعنی قرآن شریف کو لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر اس رات میں اتارا ہے یہی ایک بات اس رات کی فضیلت کے لئے کافی تھی کہ قرآن جیسی عظمت والی چیز اس میں نازل ہوئی‘ چہ جائیکہ اس میں اور بھی بہت سی برکات و فضائل آ گئے ہوں‘ آگے زیادتی شوق کے لئے ارشاد ربانی ہے: {وَمَا اَدْرٰکَ مَا لَیْلَۃُ الْقَدْرْ} ’’آپ کو کچھ معلوم بھی ہے‘ کہ شب قدر کیسی بڑی چیز ہے‘‘ یعنی اس رات کی بڑائی اور فضیلت کا آ پ کو علم بھی ہے کہ کتنی خوبیاں اور کس قدر فضائل اس میں ہیں‘ اس کے بعد چند فضائل کا ذکر فرماتے ہیں: {لَیْلَۃُ الْقَدْرْ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ} ’’شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے‘‘ یعنی ہزار مہینہ تک عبادت کرنے کا جس قدر ثواب ہے اس سے زیادہ شب قدر میں عبادت کرنے کا ثواب ہے‘ اور اس زیادتی کا علم بھی نہیں کہ کتنی زیادہ ہے۔